اسلام آباد (پی این آئی)وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پر نظر ثانی کا عندیہ دے دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ زیادتیاں کی ہیں، آئی ایم ایف سے ٹیرف نہ بڑھانے کیلئے بات چیت کرنی ہوگی اس سے مہنگائی بڑھ رہی ہے، شرح سود کو 13.25فیصد پر رکھنا غلطی تھی، جن اداروں کو حکومت نہیں چلا سکتی اس کی نجکاری کی جائے، میں پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں ہمیشہ پارلیمان کو فوقیت دی ہے، معیشت کا پہیہ چلے گا تو شرح نمو بہتر ہوگی، جو ٹیکس نہیں دیتا اس کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، بجلی کے نرخ بڑھا کر مزید کرپشن کے مواقع پیدا کئے جاتے ہیں، میں وزیر خزانہ رہا ہوں اور 10سال میں مجھے ٹیکس کیلئے ہراساں کیا گیا ہے، محصولات بڑھانے کیلئے کسی کی دم پر پائوں نہیں رکھیں گے،پاکستان میں معیشت کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی ہے،20سے 30سال کیلئے پائیدار معاشی ترقی کیلئے مربوط نظام لایا جائے،میں نے آئی ایم ایف سے بہتر انداز میں مذاکرات کیے تھے، اس وقت آئی ایم ایف سے پروگرام کرتے ہی 40 فیصد رقم لے لی تھی۔ پیر کوفیض اللہ کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر خارجہ شوکت ترین نے بھی شرکت کی، کمیٹی نے وزیر خزانہ شوکت ترین کو کمیٹی اجلاس میں خوش آمدید کہا، اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ دیا، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ زیادتیاں کی ہیں آئی ایم ایف سے بات کریں گے، آئی ایم ایف سے ٹیرف نہ بڑھانے کیلئے بات چیت کرنی ہوگی اس سے مہنگائی بڑھ رہی ہے، شرح سود کو 13.25 فیصد پر رکھنا غلطی تھی، جن اداروں کو حکومت نہیں چلا سکتی اس کی نجکاری کی جائے، میں پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں ہمیشہ پارلیمان کو فوقیت دی ہے، معیشت کا پہیہ چلے گا تو شرح نمو بہتر ہوگی، جو ٹیکس نہیں دیتا اس کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، بجلی کے نرخ بڑھا کر مزید کرپشن کے مواقع پیدا کئے جاتے ہیں، میں وزیر خزانہ رہا ہوں اور 10 سال میں مجھے ٹیکس کیلئے ہراساں کیا گیا ہے، محصولات بڑھانے کیلئے کسی کی دم پر پاں نہیں رکھیں گے،پاکستان میں معیشت کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی ہے،20 سے 30 سال کیلئے پائیدار معاشی ترقی کیلئے مربوط نظام لایا جائے، پاکستان میں 3 سال بھی معیشت پائیدار نہیں رہتی، زراعت، صنعت کے ذریعے شرح نمو میں بہتری لائی جاسکتی ہے، ہاسنگ کے شعبے پر پاکستان اپنے جی ڈی پی 0.25 فیصد خرچ کرتا ہے، عوام کے طرز معاشرت کو بہتر بنانا ہوگا جن کو 70 سالوں سے محروم رکھا گیا ہے، پاکستان کی 85 فیصد آمدن صرف 9 شہروں میں خرچ ہوتی ہے، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب والوں کا کیا قصور ہے،اجلاس کے دوران وزیر خزانہ شوکت ترین نے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کو کھری کھری سنا دیں،رمیش کمار نے کہا کہ شوکت عزیز سے اب تک جتنے وزیر خزانہ آئے معشیت کو استحکام نہ دلوا سکے، آپ کو معیشت کی بحالی کیلئے پلان بنانے ہوں گے، جس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ آپ مجھے نہ بتائیں کہ کیا پلان بنانے ہیں، آپ نے شوکت عزیز سے لے اب تمام وزیر خزانہ کو لپیٹ دیا، آپ نے تمام وزرا میں مجھے بھی شامل کر دیا، میں نے آئی ایم ایف سے بہتر انداز میں مذاکرات کیے تھے، اس وقت آئی ایم ایف سے پروگرام کرتے ہی 40 فیصد رقم لے لی تھی، میں ڈیڑھ سال تک وزیر خزانہ رہا ہوں میرے دور میں این ایف سی ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں