لاہور(پی این آئی) صوبائی دارلحکومت لاہور میں احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کے باعث کورونا کیسز کی شرح میں کمی آنا شروع ہوگئی، عوام کے تعاون سے ہفتہ اور اتوار کا لاک ڈاؤن انتہائی کامیاب رہا ہے، کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح16 فیصد ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ لاہور اور عوام کی کاوشوں سے لاہور میں کورونا کیسز کی شرح کم ہوگئی ہے۔کمشنر لاہور کی نگرانی میں ہفتہ اور اتوار کا لاک ڈاؤن انتہائی کامیاب رہا، کورونا ایس او پیز پرعملدرآمد آن لائن مانیٹرنگ کو یقینی بنایا گیا۔ لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا سے 16 اموات ہوگئیں جبکہ مزید 1 ہزار 49 نئے مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔ شہر میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں کمی کے بعد مثبت کیسز کی شرح 16 فیصد ہوگئی ہے۔ہسپتالوں میں مجموعی طور پر 1130 مریض داخل ہوئے جن میں 709 کنفرم مریض اور421 مشتبہ مریض زیرعلاج ہیں، اسی طرح 260 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔اسی طرح محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے کورونا کے بڑھتے کیسز کے باعث اعتکاف کے حوالے سے نوٹیفکیشن جای کردیا ہے، جس کے تحت صرف کم شرح والے اضلاع میں اعتکاف کی اجازت ہوگی۔ پنجاب کے 10 اضلاع کی مساجد میں اعتکاف بیٹھ سکتے ہیں۔ کورونا کیسز کے کم شرح والے اضلاع میں ساہیوال، بہاولپور، چنیوٹ، گجرات، اوکاڑہ، اٹک، سیالکوٹ، ڈی جی خان، حافظ آباد اور جھنگ شامل ہیں۔این سی او سی کے فیصلے کی روشنی میں گائیڈ لائنز جاری کی ہیں کہ دو صحت مند افراد مسجد میں اعتکاف بیٹھیں گے جبکہ معتکفین کو میٹرس، صابن، تکیہ، جائے نماز سمیت دیگر ضروری اشیاء گھر سے لانا ہوں گی۔ اعتکاف کے دوران سماجی فاصلے کیساتھ ساتھ ماسک کا پہننا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ گائیڈ لائنز میں بتایا گیا کہ معتکفین کی طبیعت خراب ہونے پر فوری مسجد انتظامیہ کیساتھ رابطہ کرکے محکمہ صحت کو آگاہ کیا جائےگا۔مزید برآں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے یوم علیؓ اعتکاف، شب قدر کی مناسبت سے طاق راتوں میں اجتماعات اور جمعتہ الوداع کے لئے گائیڈ لائنز جاری کردی گئی ہیں۔ این سی او سی کی جانب سے عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ یوم علیؓ ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے، یوم علی ؓ پر کورونا علامات والے افراد کو مجالس میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے، یوم علی ؓکی مناسبت سے مجالس آن لائن ہوں یا پھر آؤٹ ڈور منعقد کی جائیں، علما اور ذاکرین کو کورونا منفی رپورٹ ہونے پر ہی خطاب کی اجازت دی جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں