اسلام آباد (پی این آئی)سینئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ بجٹ تو ہر حال میں پاس کرانا ہوتا ہے۔دو صورتیں ہیں ایک تو یہ کہ عمران خان بجٹ سے پہلے اسمبلیاں توڑ دیں۔اور اگر بجٹ کے بعد وہ اسمبلیاں توڑ دیتے ہیں تو صورتحال کچھ مختلف ہوگی لیکن جو بھی ہے عمران خان کے لیے حالات سازگار نہیں ہیں۔ ہارون رشید نے مزید کہا کہ عمران خان ذہنی طور پر اپوزیشن میں بیٹھنے کے لئے تیار ہیں۔وزیراعلی عثمان بزدار کو بھی کورونا سے کوئی دلچسپی نہیں ہے صرف ان کے بیانات اخباروں میں چھپ رہے ہیں۔کورونا ملک میں آنے والے بڑے بحرانوں میں سے ہے۔اس صورتحال میں وزیراعظم کو وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھنا چاہیے لیکن وہ ادھر ادھر گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شعبدہ بازی کی سیاست تو کبھی ختم ہوئی ہی نہیں۔پہلے نوا ز شریف اور شہبا ز شریف بھی اکیلے سڑکوں پر نکلتے تھے ، اب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیراعظم عمران خان بھی نکل پڑے ہیں۔انہوں نے کہاا کہ مڈٹرم الیکشن کے لیے خان صاحب بھی ذہنی طور پر تیار ہیں، شہباز شریف بھی تیار ہیں ، لیکن پیپلز پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اگر الیکشن ہوتے بھی ہیں تو پیپلز پارٹی کو یقین ہے وہ سندھ میں جیت جائیں گے ،وہ ان ہاؤس تبدیلی کے حق میں ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن سے بات ہوجائے اور ان کی بات شہباز شریف سے ہورہی ہے ۔ہارون الرشید نے بتایا کہ اطلاع یہ ہے کہ شہباز شریف زرداری سے ملنا چاہتے تھے لیکن شاہد خاقان عباسی نے ان کے خلاف بیان دیا اور لوگوں نے بھی بیان دیا۔ مریم گروپ کے لوگ اس ملاقات کو سبوتاژ کررہے ہیں۔ پارٹی کے ارکان اسمبلی کی اکثریت یہی چاہتی ہے کہ انڈر سٹینڈنگ ہو اور تلخی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل ٹھیک کہہ رہے ہیں کراچی الیکشن کا ریکارڈ رینجرز کے حوالے کرنا چاہئیے تاکہ محفوظ رہے ۔ ن لیگ ویسے تو فوج کے خلاف مہم چلاتی ہے لیکن جب اعتبار کی بات ہوتی ہے تو پھر رینجرز قابل اعتبار ہے اور فوج قابل اعتبار ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں