اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکریٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے NA249 پر ضمنی انتخابات میں ن لیگ کی درخواست پر دوبارہ گنتی کا فیصلہ کیا ہے ہم اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن 2018ء کے الیکشن میں بھی یہی عذر تھا کہ جیتنے کا مارجن 34حلقوں میں 5فیصد سے کم تھا لیکن دو حلقوں میں دوبارہ گنتی شروع ہوئی جس کو بھی روک دیا گیا۔ عین ممکن ہے کہ دوبارہ گنتی میں پیپلزپارٹی اور زیادہ ووٹ لے سکتی ہیں۔ پی ڈی ایم ہم نے بنائی دوسری جماعتیں ہمارے پاس آئیں، شوکاز نوٹس واپس لیں اور معافی مانگیں۔ پاکستان میں آئے روزسکیورٹی کے نام پر انٹرنیٹ کے ساتھ چھیڑخانی ہوتی رہتی ہے۔ یہاں الیکٹرانک ووٹنگ زیادہ خطرناک ہوگی جن ممالک نے اس کوشروع کیا تھا انہوں نے بھی چھوڑ دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کیا۔ پیپلزپارٹی کے چیف میڈیا کوآرڈینیٹر نذیر ڈھوکی ارو راجہ نور الٰہی بھی موجود تھے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم NA-249 کے ضمنی انتخاب کے بارے میں چند اہم باتیں سامنے رکھنا چاہتے ہیں الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ(ن) کی درخواست پر دوبارہ گنتی کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ الیکشن کا اختیار ہے ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ 2018ء کے انتخابات میں بھی یہی عذر تھا کہ جہاں جیتنے کا مارجن 5فیصد سے کم وہاں دوبارہ گنتی ہونا چاہیے تھی 34حلقوں میں دوبارہ گنتی ہونا تھی جو کہ نہیں کی گئی صرف دو حلقوں کی دوبارہ گنتی شروع ہوئی وہ بھی روک دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف کچھ بدگمانیاں پھیلائی گئی ہیں 1988کے انتخابات میں بھی اس حلقے سے پاکستان پیپلزپارٹی کا امیدوار کامیاب ہوا تھا۔ پیپلزپارٹی کا اس حلقے میں بڑا تکڑا ووٹ نہیں ہے، پیپلزپارٹی نے گرائونڈ ورک، فعالیت دکھائی اور جیت حاصل کی کوئی اوپر سے چھلانگ لگا کر نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ گنتی کے عمل میں دیر کی وجہ تو الیکشن کمیشن ہی بتا سکتا ہے لیکن رمضان المبارک میں افطاری نماز کے ٹائم اور 30امیدوار اور آٹھ انتخابی آبزرور تھے جن کو پریذائیڈنگ فارم45 دینا تھا۔ اس مشق کے لئے الیکشن کمیشن کو 10-12فارمز بھرنا پڑتے ہیں۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اگر ہم اس الیکشن میں ہار جاتے تو ہم یہ معاملہ کبھی نہ اٹھاتے۔ ہم کھلے دل کے ساتھ انتخا بی قوانین پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ دوبارہ گنتی میں پیپلزپارٹی کے ووٹ پہلے زیادہ بڑھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن میں ضرور جائیں لیکن یہ مت کہیں کہ پیپلزپارٹی اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے آئی ہے اور مک مکا کر لیا ہے پھر ہم کہیں گے مک مکا اس وقت ہوتا ہے جب ضمانتیں ملتی ہیں اور بیرون ملک جانے کی اجازت ملتی ہے۔ ہماری جنگ عمران خان کے ٹولے کے خلاف ہے۔ایک سوال کے جواب میں فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان میں آئے روز سکیورٹی کے نام پر انٹرنیٹ سے چھیڑخانی ہوتی رہتی ہے یہاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔ جن ممالک نے یہ تجربہ شروع کیا ان میں سے کئی ممالک نے یہ چھوڑ دیا اور عمران خان کو یہ پتہ ہونا چاہیے کہ نادراکی ای وی ایم کے بارے رپورٹ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم بنانے والے ہیں، ہم سے آنے کی بات کرنے والے یہ کون ہوتے ہیں، وہ ہمارے پاس آئیں شوکاز نوٹس واپس لیں اور معافی مانگیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کے لئے سنجیدہ نہیں ہے یہ نااہل ہیں انہوں نے پارلیمان کا جیسے استعمال کیا یہ سب کے سامنے ہیں ان کی ذہنی اٹھان ایسی نہیں کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کر سکیں۔ سید نیر حسین بخاری نے کہا کہ زمینی حقائق بڑے واضع ہیں اس حلقے میں پیپلزپارٹی کا امیدوار موجود رہا ہے، قادر مندوخیل سیاسی کارکن ہے، مسلم لیگ ن پی ٹی آئی کی طرح تجربہ کیا ہے مفتاح اسماعیل کو ٹکٹ دیا جو اس وقت منظر عام پر آیا جب اسے وزیر خزانہ بنایا گیا تھا۔ پی ٹی آئی بھی حفیظ شیخ کو منظر عام پر لائی جو سینیٹ الیکشن ہار گیا۔ انہوںنے کہا کہ 2018میں ہم کہتے تھے کہ پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ لائی ہم تو اس وقت بھی اس حلقے میں باقاعدہ موجود ہیں پی ٹی آئی کے اس سے پہلے اس حلقے کے امیدوار کا کردار بھی سب کے سامنے تھا جو جوتا لا کر ٹیبل پر رکھتے تھے اور کبھی پستول لگا کر نکلتے تھے۔ نیر بخاری نے کہا کہ ملک میں بیروزگاری اور لا قانونیت بڑھ گئی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ آئین اور قانون کے مطابق الیکشن کمیشن فیصلے کرے گا ہم تو دو بارہ گنتی کے لئے نہیں بلکہ دوبارہ الیکشن کے لئے تیار ہیں۔ مسلم لیگ نے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچایا پیپلزپارٹی تو ہر طرح سے عدم اعتماد ، لانگ مارچ کے لئے تیار تھی اور ایک ترتیب کے مطابق چلنے کو بھی تیار تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں