لاہور(پی این آئی) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صد ر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ حلقہ این اے249میں شکست کھانے والے دھاندلی کا ڈھونگ رچا رہے ہیں،پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) میں حکومت کو گھر بھیجنے کی باتیں کرتے ہیں مگر دوسری طرف کہتے ہیں پنجاب میں حکومت کو گرانا نہیں چاہتے،پی ڈی ایم نہیں چھوڑی، اتحادوں میں مر ضی کے فیصلے نہیں ہوتے،یورپی یونین کی قرار داد حکومت کی ناکامی ہے،کارٹل توڑنے کا دعوی کرنے والے خود ان کی سرپرستی کر رہے ہیں،قوم سوال کرتی ہے کہ وزیر اعظم نے کس قانون کے تحت اپنی جماعت کے سینیٹر کو جہانگیر ترین کیس کاجائزہ لینے کے لیے مقرر کیا ؟۔پیپلزپارٹی کےصوبائی جنرل سیکرٹری چوہدری منظوراحمد , چوہدری اسلم گل،سیدحسن مرتضٰی اورعثمان ملک سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن ہےاوراس روز ساری دنیا میں مزدوروں کے حقوق پر بات ہوتی ہیں ،کورنا کی وجہ سے ریلیاں نہیں نکال سکے ،پیپلز پارٹی ہمیشہ سے مزدوروں کے ساتھ تھی اور رہے گی ،موجودہ حکومت کی پالیسیاں مزدور دشمن ہیں جنہیں بدلنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا ضمنی انتخاب جیتنے پر پارٹی قیادت اورتمام کارکنوں کو مبارکباد دیتا ہوں،ناکام رہنے والے دھاندلی کا ڈھونگ رچا رہے ہیں،276پولنگ سٹیشنز کے نتائج اکٹھے کرنے میں وقت تو لگتا ہے ، دوبارہ گنتی کی درخواست دینا امیدوار کا حق ہے،اگر کسی کو گمان تھا کہ وہ جیتیں گے تو اس کا کوئی علاج نہیں،جومستی کی جارہی ہے وہ کامیابی کو دھاندلی میں بدلنے کی کوشش ہے۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ کہنے کو تو مسلم لیگ (ن) حکومت کے خلاف ہے مگر حکومت کو گرانا نہیں چاہتی ،مریم نواز ،شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر رہنما کہتے ہیں کہ ہم پنجاب میں تبدیلی نہیں لانا چاہتے ،پیپلز پارٹی نے جتنی باتیں کہیں ہم نے ثابت کیا کہ ہم نے پی ڈی ایم کو مضبوط کیا،یہ پی ڈی ایم میں کہتے ہیں حکومت کو گھر بھجنا ہے مگر دوسری طرف پنجاب میں حکومت گرانا نہیں چاہتے،ہم نے نہ پی ڈی ایم چھوڑی ہے نہ چھوڑنے والے ہیں، ہم نے تو بنائی ہے ، اے این پی نے پی ڈی ایم چھوڑی ہے،حالیہ اجلاس میں ہمیں نہیں بلایا گیا جو مناسب نہیں تھا ۔انہوں نے کہا کہ کارٹل توڑنے کا دعوی کرنے والے خود ان کی سرپرستی کر رہے ہیں،وزیر اعظم نے کس قانون کے تحت اپنی جماعت کے سینیٹر کو جہانگیر ترین کیس کاجائزہ لینے کے لیے مقرر کیا ؟پھر تو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے کیسوں کا جائزہ لینے کے لیے ان کے کسی سینیٹر یا رکن اسمبلی کو مقرر کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے (ن)لیگ وزیر اعظم کے نکتہ نظر سے متفق ہوچکی ہے، اگرپنجاب سے شروع کرتے تو اب تک پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہوتا،(ن) لیگ والے اپنی اداؤں پرذرا غور کریں، یہ اونچی آواز میں بول کر خفت مٹا رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں