کراچی(آئی این پی)سندھ حکومت نے کورونا وائرس کیسز میں تازہ اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کرنے ، تعلیمی اداروں کو بند کرنے، 80 فیصد تک سرکاری دفاتر کے عملے میں کمی اور دو آکسیجن پلانٹس کی خریداری ان میں سے ایک چین سے ہوائی جہاز سے لائے جانے کے حوالے سے کچھ عملی فیصلے کیے اور ضلعی انتظامیہ کی مدد کیلئے پاک فوج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پولیس نے صوبے میں کورونا وائرس اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل درآمد بھی کیا ہے۔پیر کووزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا وائرس سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کے فورا ًبعد ہی سندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا، اس موقع پر صوبائی وزراء ، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سید ناصر شاہ، اکرام اللہ دھاریجو، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب اور پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت قاسم سراج سومرو بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں کورونا وائرس کی صورتحال نسبتاً بہتر ہے لیکن پچھلے 60 دنوں کے دوران نئے کیسز تشخیصی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے جوکہ فکر مند بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ 24 فروری کو ہمارے پاس 348 نئے کیسز تھے اور 25 اپریل کو نئے کیسز کی تعداد 952 ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال ابتر ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں ہمارے پاس وینٹی لیٹرز سمیت 664 آئی سی یو بیڈ ہیں ان میں سے صرف 47 پر مریض ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں آکسیجن کی سہولیات والے ایچ ڈی یو کے 1881 بیڈ ہیں ان میں سے 296 مصروف عمل ہیں جسکا مطلب یہ ہے کہ ہمارے پاس وائرس زدہ مریضوں سے نمٹنے کیلئے کافی سہولیات موجود ہیں لیکن ہم نے اپنی سہولیات کو اپ گریڈ اور بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبہ میں آکسیجن کافی مقدار میں دستیاب ہے۔ الحمد للہ ، ہمیں (آکسیجن) کی کمی کا کوئی مسئلہ نہیں۔ ہمارے پاس تین سرکاری سطح پر آکسیجن پلانٹ نصب ہیں ایک ٹراما سنٹر کراچی اور دیگر دو میں ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس اور گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز ، خیرپور شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہم نے دو اور پلانٹس کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے ایک اٹلی سے اور دوسرا چین سے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں آکسیجن پلانٹس میں سے کسی ایک کو جلد سے جلد منتقل کرنے کے طریقوں اور ذرائع کا جائزہ لے رہا ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اب بھی صوبہ سندھ کی صورتحال اطمینان بخش ہے لیکن صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے ، لہذا ہماری ٹاسک فورس (کوروناوائرس ) اجلاس میں ہم نے کچھ اہم فیصلے لئے ہیں۔ فیصلوں کی تفصیلات بتانے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ تمام اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز فوری طور بند کردی گئیں ہیں۔ تمام صوبائی سرکاری دفاتر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے عملے کو 80 فیصد تک کم کردیں۔ انہوں نے بتایا کہ عملہ اپنے گھروں سے کام کریں گیاور مزید کہا کہ ضروری سروسز والے دفاتر معمول کے مطابق کام کریں گے۔ نئے دفتری اوقات صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک رہیں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ نجی دفاتر کو اپنے 50 فیصد عملے کی کمی کرنی ہوگی ،ناکامی کی صورت میں ان کے دفاتر سیل کردیئے جائیں گے۔ بازار سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں علی الصبح سے شام چھ بجے تک کام کرنے کی اجازت ہے جیسا کہ این سی او سی نے فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ہمیں یقین ہے کہ تاجر ایس او پیز پر عمل کریں گے بصورت دیگر حکومت مزید پابندیاں عائد کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قیدیوں سے ملنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اورواضح طور پر کہا کہ کسی کو بھی جیل میں قیدیوں سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ 29 اپریل 2021 سے انٹر سٹی بس ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاہم گڈز ٹرانسپورٹ معمول کے مطابق چلتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں انٹرسٹی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے بارے میں تمام وزرائے اعلیٰ کو اعتماد میں لوں گا تاکہ ہماری سرحدوں پر مسافروں کا مجمع نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی یونٹ معمول کے مطابق کام کریں گے لیکن ایس او پیز کے ساتھ اور مزید کہا کہ ریستوراں صرف ہوم ڈیلیوری کی خدمات پیش کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان ڈوراور آؤٹ ڈور ڈائننگ پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کورونا وائرس ایس او پیز کو نافذ کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی مدد کیلئے پاک افواج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک افواج کی خدمات کے حصول کیلئے وزارت داخلہ کو ایک خط آج (پیر) کو لکھا جائے گا اور اسکی پوسٹ کی منظوری منگل کو کابینہ سے طلب کی جائے گی۔ مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ سرکاری و نجی تمام اسپتالوں اور میڈیکل اسٹور کو تمام پابندیوں سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے، وہ معمول کے مطابق کام کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں