لاہور(پی این آئی) سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی 20 سے 25 صحافیوں سے ملاقات ہوئی ہے۔صحافیوں کو افطار ڈنر پر بلایا گیا تھا اور یہ ملاقات سات گھنٹے تک جاری رہی۔اس ملاقات میں آرمی چیف نے کچھ گلے شکوے کیےاور کچھ سخت سوالوں کے جوابات بھی دیے۔سینئر صحافی روف کلاسرا کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے کہا ایسا سمجھا جاتا ہے کہ سارے فیصلے ہم لوگ کر رہے ہیں لیکن یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ فیصلے عمران خان کرتے ہیں۔اگر ہم نے زبردستی فیصلے کروانے ہوتے تو عثمان بزدار کو تبدیل کروا دیتے لیکن ہم ایسا نہیں کروا سکے۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ آرمی چیف نے کہا کہ عمران خان سیاست دان ہیں،بطور سیاستدان وہ بہت ساری چیزیں سمجھتے ہیں،عمران خان کو انڈر اسٹیمیٹ نہ کریں کہ ہم جو چاہے ان سے کروا لیں ایسا نہیں ہوتا۔ہم جو بھی کام کرتے تھے وہ عمران خان نے نواز شریف ان سے پوچھ کر کیا کرتے تھے اور اس میں ان کی مرضی شامل ہوتی تھی۔انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ حکومت کو سوٹ کرتا ہے کہ فوج اور اپوزیشن میں تعلقات تھوڑے خراب رہیں کیونکہ ایسے میں حکومت مضبوط رہتی ہے۔لیکن جب کوئی معاملہ خراب ہو تو ہماری طرف اشارہ کیا جاتا ہے کہ یہ کام ہم نے کیا ہے۔آرمی چیف نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ویسے تو قانون کی پاسداری کی بات کرتا ہے لیکن نواز شریف کے معاملے میں وہ ایسا نہیں کر رہا۔ایک طرف ہمیں بتایا جاتا ہے کہ برطانیہ میں قانون کے خلاف کوئی کام نہیں ہوتا لیکن نواز شریف کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔ جب کہ شہباز شریف کی رہائی کی بات ہوئی تو آرمی چیف نے دلچسپ انداز میں کہا کہ یہ بھی ہم پر ڈال دیں۔آرمی چیف نے کہا کہ جب بھی پاکستان میں کچھ ایسا ہو یا کسی سیاستدان کی رہائی ہو تو ہمارے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہے۔جس سے فوج کی مفاہمت کی پالیسی قرار دیا جاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں