جتنے بھی وزرا یا قلمدان تبدیل کر لیں، کچھ نہیں ہونے والا تبدیلی اس ملک میں صرف اسی وقت آئےگی جب عمران خان جائے گا، مریم نواز

رائیونڈ (آن لائن )مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا جتنا بڑا گروپ نظر آرہا ہے، دراصل گروپ اس سے بہت بڑا ہے اور وہ ناصرف ہم سے بلکہ دوسری جماعتوں سے بھی رابطے میں ہیں۔ کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر دورہ کراچی منسوخ کرنے کے بعد جاتی امرائ￿ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے دورہ کراچی منسوخ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر کراچی جا کر وہاں کے عوام کو مسلم لیگ(ن) کے منشور کے حوالے سے آگاہ کرنا چاہتی تھی لیکن مجھے ان کی صحت اور زندگی زیادہ مقدم ہے اور میں محض سیاسی فوائد کے لیے کسی کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کراچی، سندھ اور این اے-249 کے عوام سے یہ اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ آپ کے مسائل اور مشکلات کا حل اگر کسی جماعت کے پاس ہے تو مسلم لیگ(ن) ہے جو کراچی کی خدمت کرنا چاہتی ہے اور ماضی میں کراچی کے مسائل کو حل بھی کر چکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے پنجاب اور پاکستان کے دیگر حصوں میں ترقیاتی کام ہوئے ہیں، مسلم لیگ(ن) چاہتی ہے کہ اسی طرح کراچی کی بھی تقدیر بدلے۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ 2018 کے الیکشن میں شہباز شریف کراچی سے کئی ہزار کی برتری سے جیت چکے تھے، لیکن ووٹ چوروں نے پاکستان کی دیگر جگہوں کی طرح اس الیکشن پر بھی ڈاکا ڈالا اور دھاندلی کر کے شہباز شریف کو چند سو ووٹوں سے ہرایا گیا البتہ مجھے پتہ ہے کہ آج بھی این اے-249 کا دل نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ دھڑکتا ہے۔مریم نواز نے این اے-249 کے عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ دھاندلی کے ذریعے جن کو آپ کے سروں پر مسلط کیا گیا ان کی کارکردگی بھی آپ نے دیکھی، انہوں نے مشکلات میں کبھی آپ کے پاس آ کر آپ کا حال نہیں پوچھا، خدمت تو دور کی بات دوبارہ اس حلقے کا رخ بھی نہیں کیا اور اس حکومت کی طرح عوام کی خدمت پر کوئی توجہ نہیں دی، تو کراچی کے ساتھ جو ہوضئقی اور نااہلی کا بوجھ نہیں ڈھونا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت چاہتی ہے کہ میں یہاں سے چلی جاؤں لیکن جب تک یہ حکومت اپنے انجام کو نہیں پہنچ جاتی، میں یہیں ہوں اور ان کو یہ خوشی نہیں دوں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جتنے بھی وزرا یا قلمدان تبدیل کر لیں، کچھ نہیں ہونے والا کیونکہ یہ میوزیکل چیئر ہے، تبدیلی اس ملک میں صرف اسی وقت آئے جب عمران خان جائے گا، عمران خان اور اس سلیکٹڈ حکومت کے جانے سے بہتری آئے گی۔ دورہ کراچی فوری منسوخ کرنے کے حوالے سے سوال پر مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ کورونا وائرس پہلے اس خطرناک حد تک جان لیوا نہیں تھا اور اب وہ زیادہ بڑھ گیا ہے، آپ دیکھ رہے ہیں سڑکوں پر فوج اور رینجرز بھی آ گئی ہے، تو میں نہیں چاہتی کہ میری وجہ سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچے۔ایک اور سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سیاسی بنیادوں پر اپنی راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو اس کی ذمے دار وہ خود ہے، اس کی وجوہات بھی وہ خود تفصیل سے بتا سکتے ہیں، یہ نہ ہوتا تو اچھا تھا لیکن پیپلز پارٹی میرا ہدف نہیں ہے اور میں مکمل حکمت عملی کے ساتھ اپنے اہداف کا تعین کرتی ہوں، اس میں پیپلز پارٹی کہیں شامل نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کے دیگر اراکین کے ساتھ اچھا تعلق ہے اور باپ سے ووٹ لینے پر میں نے جو بیان دیا وہ اصولی بات تھی اور کسی کی ذات یا کسی پارٹی پر حملہ نہیں تھا کیونکہ پی ڈی ایم کے بیانیے کو اس سے نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہم پیپلز پارٹی کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں، ہم مکمل جدوجہد کر کے حلقے کا الیکشن جیتنے کی کوشش کریں گے لیکن ذاتیات پر حملے نہیں کریں گے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی قیادت مولانا فضل الرحمٰن کریں گے جبکہ مسلم لیگ(ن) کی سربراہی شہباز شریف کریں گے اور ہم ان کے ساتھ ہوں گے۔ مریم نواز کاکہناتھاکہ ن ش اور م نکلنے کی باتیں پرانی ہو گئیں کبھی بھی علیحدہ نہیں ہوسکتے۔ میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف آج بھی نواز شرہف کے ساتھ ہیں اگر شہباز شریف نواز شریف کو چھوڑ دیتے تو آج ملک کے وزیر اعظم ہوتے ۔ #/s#

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close