لاہور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ، شہباز شریف کی ضمانت منظور

لاہور (پی این آئی) منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ نصرت شہباز کے نام پر 299 ملین کے اثاثے ہیں اور ان کے اکاؤنٹ میں 26 ٹی ٹیز ہیں۔ ’سلمان شہباز کے اثاثے دو ارب پچیس کروڑ ہیں جن میں 150 ٹی ٹیز آئیں جن کی مالیت ایک ارب 60 کروڑ بنتی ہے۔‘عدالت نے استفسار کیا کہ جب ٹی ٹیز آنا شروع ہوئیں اس وقت سلمان شہباز کی عمر کیا تھی جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سلمان شہباز کی اس وقت عمر 23 سال تھی۔نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ حمزہ شہباز کے 533 ملین اثاثے ہیں جن میں 133 ٹی ٹیز شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ الجلیل گارڈن نے پارٹی فنڈ کے لیے بیس لاکھ دیے جو انہوں نے اپنے ملازمین کی کمپنیوں میں جمع کروائے، پیسے شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں نہیں آئے مگر ان کے گھرانے کےافراد کے نام پر آئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ جو ٹی ٹیز آتی تھیں ان کے ذرائع کیا تھے، آخر وہ رقم کہاں سےآتی تھی جو ٹی ٹیز کے ذریعے بھجوائی گئی۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو کہا کہ ’آپ یہ بتائیں کہ کیا نیب نے تفتیش کی کہ یہ رقم کیا کک بیکس کی ہے یا کرپشن کی؟’آپ کو تو یہ کرنا چاہیے تھا کہ آپ تفتیش کرتے کہ ان کے غیر قانونی ذرائع کیا تھے۔‘نیب پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا کہ ’1996 میں سلمان شہباز نے ٹی ٹیز وصول کیں جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ تو آپ سلمان شہباز کے متعلق بتا رہے ہیں۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ’ہم تینوں ججز شہباز شریف کی ضمانت منظوری کے فیصلے پر متفق ہیں، شہباز شریف کی ضمانت منظوری متفقہ طور پر منظور کررہے ہیں۔شہباز شریف کی ضمانت منظوری کا فیصلہ مجموعی طور پر اکثریتی رائے سے سنایا گیا، تین رکنی ریفری بینچ نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے فیصلے کی حمایت کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں