اسلام آ باد (آئی این پی ) وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ آج ریاست پوری طرح اپنے آب و تاب پر موجود ہے، کسی کے دبا ومیں نہیں ہے اور ریاست کی رٹ بھی قائم ہے، جو قانون کو اپنے ہاتھ میں لے گا، قانون اسے اپنے ہاتھ میں لے گا،پر تشدد مظاہروں کے دوران 30 گاڑیاں جلائی گئیں، ٹی ایل پی نے 5 گاڑیاں واپس کی ہیں، اس لڑائی میں سب سے بڑا کردار سوشل میڈیا کا تھا، اس دوران بھارت، امریکا اور کوریا سے بھی لوگ لانچ ہوئے ۔ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جو قانون کو اپنے ہاتھ میں لے گا، قانون اسے اپنے ہاتھ میں لے گا، اتوار کے روز ہم بہت بہتر پوزیشن میں تھے لیکن پھر ملک دشمن عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم پی او کے تحت گرفتار کیے لوگوں کو بھی رہا کریں گے اور اس وقت تک 733میں سے 669افراد کو رہا کیا جاچکا ہے، ان میں زیادہ تر افراد جنوبی پنجاب، فیصل آباد ڈویژن میں رہا کیے گئے۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ پر تشدد مظاہروں کے دوران 30 گاڑیاں جلائی گئی ہیں اور مذہبی تنظیم نے 5 گاڑیاں واپس کی ہیں جبکہ 12یرغمالی پولیس اہلکاروں کو 19 اپریل کی رات ہی رہا کردیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے زخمی اہلکاروں کو سی-1 اور سی-2 کے سرٹیفکیٹس اور 4کروڑ روپے دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 210مقدمات عدالتی کارروائی کے عمل سے گزریں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مذہبی تنظیم کو کالعدم قرار دینے پر ان کی جانب سے 30روز کے اندر اپیل کی جانی ہے جس میں وہ جواب دیں گے، اس پر ایک کمیٹی بنے گی جو اس کیس کا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بذات خود ناموسِ رسالت ﷺ کے معاملے پر مغربی ممالک کے حکمرانوں کو اعتماد میں لینے جارہے ہیں اور ایسی سوچ پائی جارہی ہے کہ اس معاملے کی مسلمانوں کے لیے جو اہمیت اسے ساری دنیا کے انسانوں کو آگاہ کیا جائے۔ شیخ رشید نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11(بی)کے تحت مذہبی تنظیم کو کالعدم قرار دیا گیا تھا اور 11(سی)کے تحت انہیں اپیل کا حق حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام باتیں اس لیے خوش اسلوبی سے طے ہوگئیں کہ ناموس رسالت کی خاطر دوبارہ بات چیت کے لیے بیٹھے اور تنظیم نے بھی خوشگوار ماحول میں بات چیت کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ اس لڑائی میں سب سے بڑا کردار سوشل میڈیا کا تھا، اس دوران بھارت، امریکا اور کوریا سے بھی لوگ لانچ ہوئے۔ ابصار عالم پر حملے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کیمروں کی مدد سے واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں