قومی اسمبلی میں ناموس رسالت ؐ سے متعلق قرارداد ، سپیکر اور شاہد خاقان کے درمیان شدید تلخ کلامی

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں ناموس رسالت ؐ کے تحفظ اور کالعدم مذہبی تنظیم کے مطالبہ پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے یا نہ کرنے کے معاملہ پر بحث کے لئے قرارداد پیش کردی گئی، قرارد پاکستان تحریک انصاف کے رکن امجد علی خان نے پرائیویٹ ممبر کے طور پر پیش کی،قرارداد پر مشاورت نہ کرنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی،اپوزیشن ارکان نے تاجدار ختم نبوت زندہ باد اور نوازشریف زندہ باد کے نعرے لگائے، قرارد پیش کرنے کے بعد قرارداد پر غور کے لئے خصو صی کمیٹی تشکیل دینے کے لئے تحریک پیش کرنے کی اجازت دینے پر سپیکر اسد قیصراور شاہد خاقان عباسی کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی، اپوزیشن نے قرارداد کو نامکمل قرار دیکر مشاورت کے ذریعے جامع قرارداد لانے اور سرکاری طور پر قرارداد پیش کرنے کا مطالبہ کردیا، قراداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیپڈو کی طرف سے ناموس رسالت ؐ کی گستاخی اور توہین آمیر خاکوں کی اشاعت کی پرزور مذمت کرتا ہے، گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرف سے شدید غم وغصے کے اظہار کے باوجود ایک بار پھر عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور امن کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ، فرانسیسی صدر کی طرف سے آزادی اظہار رائے کے نام پر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے عناصر کی حوصلہ افزائی انتہائی افسوسناک ہے ، فرانسیسی سفیر کو ملک کو نکالنے کے مسئلہ پر بحث کی جائے، تمام یورپی ممالک بالعموم اور فرانس بالخصوص کو اس معاملہ کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے، تمام مسلم ممالک سے معاملے پر سیر حاصل بحث کی جائے اور اس مسئلے کو اجتماعی طور پر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے جبکہ اپوزیشن ارکان شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال ، اسعد محمود و دیگر نے کہا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت ؐ کا معاملہپرسارا پاکستان متفق ہے لیکن ایوان میں اس کو متنازعہ بنا رہے ہیں،یہ قرارداد ناکافی ہے ، وزیراعظم نے خطاب میں پالیسی کا اعلان کیا ، انہوں نے جلتی پر تیل کا کام باخوبی انجام دیا، اگر قراردادحکومت نے بلڈوز کی اور اپوزیشن کو نظرانداز کیا گیا تو حلفاً کہتا ہوں کہ اسمبلی نہیں چلانے دوں گا ، وزیر مذہبی امور نے جو بیانیہ دیا ہے اس بیانیہ کی قیمت ایک گولی کھانے کی صورت میں برداشت کیا،آج یہ قرارداد وزیراعظم کو پیش کرنی چاہیے تھی ، وزیراعظم نے مناسب نہیں سمجھا کہ اس قرارداد کو اونرشپ دی جائے اور ایک نجی رکن کے ذریعے قرارداد پیش کرائی،مشاورت کے بعد ایسی قرارداد پیش کرنی چاہیے تھی جو 22کروڑ عوام کی امنگوں کی ترجمان ہوتی جبکہ سپیکر نے حکومت کو قراداد پر اپوزیشن سے مشاورت کی ہدایت کردی۔منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے تاجدار ختم نبوت زندہ باد اور نوازشریف زندہ باد کے نعرے لگائے ۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دی ۔ پی ٹی آئی کے رکن امجد علی خان نے نامو س رسالت کے تحفظ اور فرانس کے میگزین کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذمتی قراردادایوان میں قرارداد پیش کی ۔قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیپڈو کی طرف سے یکم ستمبر2020کو ناموس رسالت ؐ کی گستاخی اور توہین آمیر خاکوں کی اشاعت کی پرزور مذمت کرتا ہے ، فرانسیسی میگزین کی طر ف سے پہلی بار 2015میں پیغمبراسلام ؐ کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرف سے شدید غم وغصے کے اظہار کے باوجود ایک بار پھر عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور امن کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ قرار داد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر کی طرف سے آزادی اظہار رائے کے نام پر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے عناصر کی حوصلہ افزائی انتہائی افسوسناک ہے ۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک کو نکالنے کے مسئلہ پر بحث کی جائے۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ تمام یورپی ممالک بالعموم اور فرانس بالخصوص کو اس معاملہ کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے ۔قرار داد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام مسلم ممالک سے معاملے پر سیر حاصل بحث کی جائے اور اس مسئلے کو اجتماعی طور پر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے ۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اس بات کا بھی مطالبہ کرتا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کے معاملات ریاست کو طے کرنے چاہیئے اور کوئی فرد، گروہ یا جماعت اس حوالے سے بے جا غیر قانونی دبائو نہیں ڈال سکتا،مزید برآں صوبائی حکومتیں تمام اضلاع میں احتجاج کیلئے جگہ مختص کریں تا کہ عوام الناس کے روزمرہ کے معمولات زندگی میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ امجد علی خان نے کہا کہ معاملہ پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس پر بحث کرائی جائے، اس کے بعد وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قرارداد پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی قرارداد پیش کی جس کی اپوزیشن نے مخالفت کی اور ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دی۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے 34اور جے یو آئی ف کے 7ارکان اور جماعت اسلامی کے ایک رکن اجلاس میں شریک ہوئے ،پیپلز پارٹی نے کاروائی کا بائیکاٹ کیا،اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا، شاہد خاقان عباسی اسپیکر روسٹرم کے سامنے پہنچ گئے اور سپیکر کے ساتھ ان کی تلخ کلامی ہوئی، انہوں نے سپیکر کو کہا کہ آپ کو شرم نہیں آتی۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شاہد خاقان سے کہا کہ آپ اپنی زبان صحیح رکھیں ،آپ ہمیشہ ایسی بات کرتے ہیں اور طرز عمل اختیار کرتے ہیں ۔اس پر شاہد خاقان نے کہا کہ میں آپ کوجوتاماروں گا تو اسپیکر نے کہا کہ میں بھی وہ کام کروں گا،آپ اپنی حد میں رہیں ، آپ بات کریں پلیز بات کریں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بڑا افسوس ہے کہ وہ معاملہ تحفظ ناموس رسالت ؐ کا معاملہ ہے ، سارا پاکستان متفق ہے اور ایوان متفق ہے ، سارا پاکستان یک زبان ہے ، آپ ایوان میں اس کو متنازعہ بنا رہے ہیں ، آج اجلاس بلانے کا مقصد کیا ہے ، تحفظ ناموس رسالتؐ اور ختم نبوتؐ پر کوئی دو رائے نہیں ، یہ قرارداد ناکافی ہے ، ایک گھنٹہ دیا جائے قرارداد پڑھیں اور اس میں اضافہ کریں اور متفقہ قرارداد آئے منظور ہو ۔ کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں ، ہائوس کو مفلوج بنا لیا ہے ، اکھاڑا بنا لیا ہے ، جامع قرارداد بنانے کیلئے ایک گھنٹہ دیا جائے ، علی محمد خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اس پر بحث ہو ، یہ قرارٹی ایل پی سے مذاکرات کے بعد پیش کی گئی ہے ، یہ ایک پرائیویٹ ممبرز کی قرارداد کے طور پر آئی ہے ، ان کی درخواست آئی ہے کہ اس کو خصوصی کمیٹی میں بھیجا جائے۔ اسعد محمود نے کہا کہ کل اجلاس ختم کر کے دو دن کا وقفہ لیا گیا ، ارکان گھروں کو چلے گئے ، وزیراعظم نے خطاب میں پالیسی کا اعلان کیا ، انہوں نے جلتی پر تیل کا کام باخوبی انجام دیا ، ایک تنظیم احتجاج پر ہے ، ملک کا نظام درہم برہم ہے ، عوام اضطراب کا شکار ہے ، مطالبہ تھا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ مطالبات کو ایوان میں پیش کریں ، اس معاہدے کو تین ماہ مکمل ہو رہے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ ملک میں خوف پھیلانے سے گریز نہیں کر رہے ، لاہور میں جو ٹی ایل پی کے ورکرز کا خون ہوا ، اس پر حقائق کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیاگیا ، میڈیا کو حقائق عوام کے سامنے لانے کی اجازت دی جائے ۔قرارداد میں تحفظ ناموس رسالت اور ختم نبوت کے معاملہ پر متفق ہیں ، قرارداد کا دوسرا حصہ ناکافی ہے ، ناموس رسالتؐ اور ختم نبوتؐ کا مسئلہ ایک تنظیم کا مسئلہ نہیں یہ سارے ملک کا مسئلہ ہے ، ٹی ایل پی پر ظلم کی شدید مذمت کرتے ہیں ، مذاکرات کے بارے میں آگاہ کیا جائے کہ رات کو ان کے ساتھ اصل مذاکرات کس نے کئے ہیں ، پولیس کے سپاہی اور افسران جو شہید ہوئے ہیں اس کی ذمہ داری کا تعین کیا جائے کہ یہ ذمہ داری وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت پر پڑتی ہے ، اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی زحمت نہیں کی گئی ، خیال تھا کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے یا برقرار رکھنے کی قرارداد پیش کریں گے ، کمزور قراردادلائی گئی ، تین ماہ تک مجرمانہ غفلت کی گئی، اگر قراردادحکومت نے بلڈوز کی اور اپوزیشن کو نظرانداز کیا گیا تو حلفاً کہتا ہوں کہ اسمبلی نہیں چلانے دوں گا ، یہ ساری امت کا مسئلہ ہے ۔ اسد قیصر نے کہا کہ یہ نجی قرارداد ہے اس پر حکومت اور اپوزیشن بات کرنا چاہتے ہیں تو وقت ملے گا، وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ ایک تنظیم ہے وہ اس معاملہ پر سڑکوں پر نکل آئے اور سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ان کا ساتھ دیا ، ان کا موقف سننے کی ضرورت تھی ۔ معاملہ سڑکوں پر حل کرنے کے بجائے اور خون بہانے کے بجائے ایوان میں معاملہ حل کریں ، یہ قرارداد اس سوچ کی ایک شکل ہے ، ناموس رسالتؐ کے حوالے سے سب کا مقصداور منزل ایک ہے ، یہ ملک عشق رسولؐ کی بنیاد پر بنا ہے ، ختم نبوت کا محافظ آئین ہے ، مجوزہ قرارداد ایک مثبت طریقہ کا اور لائحہ عمل ہے ، عمران خان نے دنیا کو کونے کونے پر آواز بلند کی ۔ اپوزیشن ارکان نے اس دوران کہا کہ ان کو خاتم النبیین پڑھنا نہیں آتا، نورا لحق قادری نے کہاکہ ناموس رسالت ؐ کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات اٹھائے جار ہے ہیں ، اپوزیشن کے جذبے کا ہمیں پتہ ہے ، انتخابی قوانین کی قانون سازی کے دوران ختم نبوت کے حلف نامہ میں ترمیم کو بلڈوز کیا جا رہا تھا، اپوزیشن نے اس پر احتجاج کیا ، ان کے بیان پر اپوزیشن ارکان سے سپیکر ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کیا ، سپیکر نے کہاکہ اپوزیشن نے جو تجویز دینی ہے وہ دے دیں ، ایک دوسرے کی بات سنیں ، متفقہ طور پر قرارداد پر مشاورت کریں ،ایک دوسرے کی بات سنیں ، متفقہ طو رپر منظور کرنے پر مشاورت کر سکتے ہیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ وزیر مذہبی امور نے جو بیانیہ دیا ہے اس بیانیہ کی قیمت ایک گولی کی صورت میں برداشت کیا ، انہوں نے لوگوں کو ابھارا ، میں نے گولی کھا کر قیمت ادا کی،انتخابی قوانین کے تیاری کے دوران جو کچھ ہوا ، وہ متفقہ طور پر ہوا اور اس حوالے سے کمیٹی میں پی ٹی آئی کے لوگ شامل تھے ، مجھے فخر ہے میں اس خاتون کا بیٹا ہوں جس نے ناموس رسالتؐ کا قانون ایوان میں پیش کیا تھا ۔نبیؐ کی نسبت پر ناز ہے ، واقعہ کے تین ہفتہ بعد میں روضہ رسولؐ پر کھڑا تھا اور مجرم جیل میں تھا ، یہ ناموس رسالتؐ پر سیاست کرتے ہیں ، مسلمانوں پر نبی ؐ سے محبت ایمان کا حصہ ہے ، اس کے بغیر ایمان نامکمل ہے ، ان رویوں نے پاکستان کو اس حالت پر پہنچایا ہے ، یہ لوگوں کو جہنمی اور جنتی ہونے کے فیصلے کرتے ہیں ۔ امید تھی کہ ناموس رسالتؐ پر بات ہوگی ، آج یہ قرارداد وزیراعظم کو پیش کرنی چاہیے تھی ، وزیراعظم نے مناسب نہیں سمجھا کہ اس قرارداد کو اونرشپ دی جائے اور ایک نجی رکن کے ذریعے قرارداد پیش کرائی ۔وزراء کی پوری فوج موجود ہے ، وزیر نے بیان دیا ہے کہ یہ حکومت معاہدہ کی روشنی میں پیش ہوئی ہے اور تو پھر یہ کسی وزیرکو پیش کرنی چاہیے تھی ۔ مشاورت کے بعد ایسی قرارداد پیش کرنی چاہیے تھی جو 22کروڑ عوام کی امنگوں کی ترجمان ہوتی ، وزیراعظم کویہاں آنا چاہیے تھا ، ناموس رسالتؐ سے اہم کوئی بزنس نہیں ہے ، اپوزیشن کے ارکان نے غلام ہیں رسولؐ کے غلام ہیں کے نعرے لگائے ۔ وزیراعظم کو خود اس بحث کا آغاز کرانا چاہیے تھا ، گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران واقعات پر ایوان میں وزیراعظم کو آ کر بیان دینا چاہئے تھا آئے اور نہ ہی ان کو جرات نہیں ہوئی کی ٹی ایل پی کے ساتھ کئے گئے معاہدے ایوان میں پیش کریں ، وزیر نے کہا کہ تنظیم سے معاہدہ ہوا ہے تبدیلی نہیں ہوسکتی ، تو پھر اس معاہدے کی بنیاد پر کیا ہائوس کو یرغمال بنایا جائے گا ، پھر ایوان کا کیاکام ہے ، وزیراعظم کو یہاں آنے پر پابند کریں ، غیر حاضری ناقابل برداشت ہے ، اپوزیشن سے مشاورت کے بعد جامع قراردادلائی جائے ۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ جب سے یہ واقعہ ہوا جب سے 2020میں دوبارہ یہ واقعہ اٹھا ،جس طریقے سے پاکستان سے آواز اٹھائی گئی ،جس طریقے سے پاکستان کے وزیراعظم نے آواز اٹھائی وہ ہمیں مسلم دنیا کے اندر بھی نہیں سننے کو ملی اور مجھے یقین ہے کہ اس ایوان سے بھی ایسی آواز جائے گی جو کسی اور ملک کے ایوان سے بھی نہیں جائے گی ،اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومت اور اپوزیشن سے کہا کہ آپ آپس میں مشاورت کریں اور متفقہ دستاویز لے کرآئیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی کاروائی جمعہ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔ ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں