اسلام آباد (پی این آئی) قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنماء حمزہ شہباز شریف کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نیب کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ حمزہ شہباز شریف کا کیس ہارڈشپ کا نہیں بنتا ، انہیں ضمانت دینے سے نیب انکوائری میں خلل پڑ رہا ہے ، اس لیے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا ، فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کو نظر انداز کیا ، لہٰذا لاہور ہائی کورٹ کا 24 فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ضمانت منسوخ کی جائے۔یاد رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کر تے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا ، جس کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنماء اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف کو رہا کردیا گیا ، لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت منظور کیے جانے کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنماء حمزہ شہباز شریف کو 27 فروری کو 20 ماہ بعد کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا ، مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز شریف بھی پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو رہائی کے بعد لینے کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچیں جب کہ ن لیگ کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔بتایا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں صدر ن لیگ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی ضمانت ایک ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کی تھی ، رہائی کے تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ ملزمان کو پراسیکیوشن کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور غیر معینہ وقت تک جیل میں گلنے سڑنے نہیں دے سکتے۔لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے مسلم لیگ ن کے رہنماء پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہبازشریف کی رہائی کا تحریری فیصلہ جاری کیا ، جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کیا گیا ، جس میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی آرڈر شیٹ سے لگتا ہے درخواست گزار ہر پیشی پر موجود ہوتے ہیں ، حمزہ شہباز کیس کے مرکزی ملزم نہیں ہیں اور ان کا کیس شہباز شریف کے برابر نہیں ہے جو پہلے ہی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں