کراچی(آئی این پی)پاکستان میں 20فیصد سے بھی کم ہیلتھ کیئر ورکرز کو کورونا ویکسین لگنے کا انکشاف ہوا ہے اور اب تک پاکستان میں طبی عملے کے صرف 2 لاکھ 24ہزار اراکین کو چینی ویکسین سائنو فام کی دو ڈوز لگائی گئی ہیں، حکام کے مطابق پورے ملک میں اب تک 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین کی پہلی ڈوز لگ سکی ہے۔پاکستان میں فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کی تعداد 4 لاکھ 60 ہزار سے زائد ہے جبکہ سرکاری اور نجی شعبے میں تمام ہیلتھ ورکرز کی تعداد 12 لاکھ سے زائد بنتی ہے۔حکام کے مطابق ملک میں ہیلتھ ورکرز کی ویکسی نیشن کا آغاز یکم فروری سے کیا گیا تھا اور انہیں ڈبل ڈوز چینی ویکسین سائنو فارم لگائی جا رہی تھی۔ ہیلتھ کیئر ورکرز کی رجسٹریشن کا عمل 17مارچ سے بند کر دیا گیا تھا کیونکہ حکام کے مطابق زیادہ تر طبی عملہ ویکسی نیشن کروانے کے لیے تیار نہیں ہے۔دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہیلتھ کیئر ورکرز کی ویکسی نیشن میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ 4لاکھ 30ہزار فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز نے ویکسی نیشن کے لیے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے، تمام رجسٹرڈ طبی عملے کی ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے مزید کہا کہ ہیلتھ کیئر ورکرز کی رجسٹریشن کو جلد دوبارہ کھول دیا جائے گا۔دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے پر ویکسی نیشن نا کروانے کا الزام غلط ہے، چند غلط فہمیوں کی وجہ سے طبی عملے سے وابستہ کچھ لوگوں نے ویکسی نیشن کے عمل میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا تھا لیکن اب تمام طبی عملہ ویکسین لگوانا چاہتا ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ڈاکٹروں کی تعداد 192 سے زائد ہے جن میں سے صرف 7 وہ ڈاکٹر تھے جو کہ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کہلاتے ہیں جبکہ دیگر عام ڈاکٹر تھے جنہیں عام مریضوں سے یہ مرض لگا اور وہ جاں بحق ہوئے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں