اسلام آباد(آئی این پی)چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب بدعنوان عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کر رہاہے کیوں کہ نیب انتقام پر یقین نہیں رکھتا ہے۔ بڑی مچھلیوں کے خلاف بلا امتیاز اورواضح کارروائی کی وجہ سے نیب کے وقار اورساکھ میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔نیب اعلامیہ کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ منی لانڈرنگ ، جعلی اکائونٹس ، اختیارات کے ناجائز استعمال ، نامعلوم ذرائع سے بنائے گئے اثاثوں اوربڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دینے سے متعلق کیسوں میں بڑی مچھلیوں کے خلاف نیب کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں۔ نیب نے کرپشن کے 1269 مقدمات دائر کررکھے ہیں جن کی مجموعی مالیت 950ارب روپے ہے جو کہ احتساب عدالتوں میںزیرسماعت ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2020 کے دوران نیب نے بدعنوان عناصر سے 321.4829ارب روپے کی وصولی کی ہے جو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں صرف ایک سال میں ریکارڈ کارنامہ ہے ۔یہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے میں اپنی قومی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لئے نیب افسران کے عزم اور لگن کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب کو اپنے قیام سے اب تک 487,964شکایات موصول ہوئی ہیں ، 15,930شکایت کی جانچ پڑتال، 10,041انکوائریوں اور 4,598انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی ہے۔ جبکہ اس عرصہ کے دوران3,682بدعنوانی کے ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بدعنوان عناصر سے براہ راست یا بالواسطہ طورپر 790 ارب روپے کی وصولی کی ہے ، جو اس طرح کے دیگر انسداد بدعنوانی اداروںکے مقابلے میں نمایاں کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہاکہ نیب عوام دوست ادارہ ہے۔ معروف قومی اور بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے بدعنوانی کے خاتمے تناظر میں رول ماڈل ہے ۔ پاکستان سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے ۔جو نیب کی وجہ سے پاکستان کابہت بڑا کارنامہ ہے۔ اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کر کنونشن(یو این سی اے سی)کے تحت نیب پاکستان کا اعلی ادارہ ہے ۔پاکستان واحد ملک ہے جس کے ساتھ چین نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ پاکستان اور چین سی پیک منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں ہے اور علاقائی بیورو زراولپنڈی ، لاہور ، کراچی ، کوئٹہ ، کے پی کے ، ملتان ، سکھر اور سب آفس گلگت بلتستان میں واقع ہیں۔ پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کو فعال بنایاگیاہے۔ نگرانی اور تشخیصی نظام کی بنیاد پر مستقل بنیادوں پر نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ نیب نے ثابت کر دیا ہے کہ کرپٹ عناصر کے خلاف اس کے اقدامات بلا امتیازہیں کیوں کہ نیب انتقام پر یقین نہیں رکھتا ہے۔ بڑی مچھلیوں کے خلاف بلا امتیاز اور واضح کارروائی کی وجہ سے نیب کے وقار اور ساکھ میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں