ٖفیصل آباد (آئی این پی) امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مذہبی کے بارے میں حکومتی کارروائی ایف اے ٹی ایف کی انتظامیہ کو خوش کرنے کے لئے پر ی پلانڈ پروگرام ہے، الیکشن کمیشن نے جس پارٹی کورجسٹرڈ کیا ہو حکومت کے پاس اس کو کالعدم قرار دینے کا کوئی حق نہیں، وزیر اعظم ٹھیک کہتے ہیں جدھر دیکھتا ہوں مافیا ہی مافیا نظر آتا ہے، مافیا کے نام پر عوام کو ڈرایا جارہا ہے، مافیاز خود وزیر اعظم کے دائیں بائیں موجود ہیں آئی ایم ایف کی شرائط پر آنکھیں بند کر کے عمل کیا جا رہا ہے۔میڈ یا سے گفتگو کر تے ہو ئے انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے کی ڈکٹیشنز ملک کی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے حکومت اپنا اور قوم کا وقت ضائع کررہی ہے ان کا اپنا کوئی وژن نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی ایجنڈا پر عمل درآمد کرہی ہے ان کے پاس ایک شخص بھی ایسا نہیں جو وزارت خزانہ کا اہل ہوحکومت نے اڑھائی سال یو ٹرنز میں گزار دیئے ہیں عوام حکومتی ترجیحات میں شامل ہی نہیں وزراء کی تبدیلی سے ثابت ہوگیا کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے چار بار وزیرخزانہ تبدیل کرنے سے ثابت ہو گیا ہے کہ ان کہ پاس حکومت کر نے کی صلاحیت ہی نہیں سارا ٹبر ہی نالائقوں پر مشتمل ہے ایک نالائق کو اٹھا کر ادھر سے ادھر کر کے عوام کو تبدیلی کی نوید سنا دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ جرمن چانسلر نے ویکسین کے لئے تین ہفتہ تک اپنی باری کا انتظار کیا جبکہ ہمارے حکمران نے سب سے پہلے خود انجکشن لگوایا جبکہ وزراء نے اپنے خاندانوں اور عزیزواقارب کو میرٹ سے ہٹ کر پہلے انجکشن لگوائے دنیا بھر میں عوام کو خوف میں ڈالنے کی بجائے احتیاطی تدابیر بتائی جاتی ہیں جبکہ ہمارے ہاں حکومتی سطح پر عوام کو خوفزدہ کیا جارہا ہے،دنیا بھر کی حکومتیں عوام کو اس وباء کے دنوں میں ریلیف فراہم کررہی ہیں ڈاکٹرزاور پیرامیڈیکل سٹاف کی ایک بڑی تعداد کورونا کی وجہ سے شہید ہوئی مگر حکمران ان فرنٹ لائن کے مجاہدین کی بجائے اپنی اور اپنے اہل خانہ کو پہلے ویکسین لگوا رہے ہیں خود حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ ہسپتالوں میں بیڈ زاورونٹی لیٹرز نہیں تو حکومت بتائے اس نے گزشتہ ایک سال میں کیا کیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ ایک ناکام حکومت ہے،حکومت صرف اعلانات تک محدود ہے،لنگرخانوں کے نام پر عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے عوام کو دھوکہ دیا جارہا ہے ابھی رمضان شروع نہیں ہوا کہ چیزیں غائب ہو گئی ہیں ایک کلو چینی کے لئے روزہ دار دربدر ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں ان کی پالیسیاں ایک ہیں ان کو ڈکٹیٹ کرنے والے ایک ہیں ان کے اختلاف صرف اسٹیبلشمنٹ کی چوسنی پر ہے کہ پہلے کس کو ملے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں