راولپنڈی(آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جاتی عمرہ میں کوئی گھر گرانے کا پروگرام نہیں لیکن یہ نہیں ہوگا کہ سرکاری زمین پر قبضہ کریں گے تو کچھ ہم نہ کریں، ہفتہ کوراولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کو پتا چلا کہ جاتی عمرہ میں سرکاری زمین ایک بوڑھی عورت کینام منتقل کی گئی جو بے نامی تھی اس کے بعد نواز شریف کی والدہ کے نام پر وہ زمین ٹرانسفر ہوئی، یہ بددیانتی اور کھلے قبضے کا معاملہ تھا جس پر محکمہ ریونیو نے ڈکلیئر کیا کہ زمین غیر قانونی طور پر دی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ جاتی عمرہ میں کوئی گھر گرانے کا پروگرام نہیں، ایک عمل 6، 8 ماہ پہلے شروع ہوا، وزیراعظم کو رپورٹ آئی کہ بہت سارے ممبران اسمبلی نے اپنے علاقوں میں قبضے کیے ہوئے ہیں جس پر انہوں نے انکوائری کا حکم دیا،فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے وزیراعظم کے حکم پر کارروائی کی اور لوگوں سے زمینیں چھڑائی گئیں، کھوکھر برادران نے سرکاری زمین پر قبضہ کرکے پیلس بنایا تھا اس کے علاوہ دانیال عزیز سمیت بڑے ممبران قومی اسمبلی کے نام شامل ہیں، ہم نے ان سب سے زمینیں واگزار کرائیں،انہوں نے مزید کہا کہ ہم قانونی طریقہ کار کے تحت کام کریں گے، یہ نہیں ہوگا کہ سرکاری زمین پر قبضہ کریں گے تو کچھ نہ کریں،تحریک لیبک پر پابندی سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی حکومت کا فیصلہ ہے اور اب ٹی ایل پی ختم ہوچکی ہے جب کہ تحریک انصاف نے جب تحریک چلائی تو وہ پاناما، الیکشن کی شفافیت اور منی لانڈرنگ پر تھی، ہم جمہوری حقوق پر احتجاج کررہے تھے،جہانگیر ترین سے متعلق انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کا معاملہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، پی ٹی آئی میں سب سے پہلے بابر اعوان پر الزام لگا جس پر انہوں نے استعفی دیا اور ضمانت لے کر واپس آئے جب کہ علیم خان نے بھی ایسا کیا، اب جہانگیر ترین نے الزام عدالت میں ثابت کرنا ہے، حکومت کو ان سے ذاتی مسئلہ نہیں اور نہ انہیں حکومت سے مسئلہ ہے، امید ہے جہانگیر ترین اپنا مقدمہ عدالت میں لڑیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں