پشاور( آ ئی این پی)وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کا اجلاس جمعہ کے روز وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبہ بھر میں کورونا کی مجموعی صورتحال ،ہسپتالوںکی استعداد کار ، انسداد کورونا ویکسینیشن پر پیشرفت اور دیگر اُمور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں کورونا کے مثبت کیسز میں اضافہ کی شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایس او پیز اور دیگر حفاظتی
تدابیر پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔اس سلسلے میں تمام بازار شام چھ بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، شام چھ بجے کے بعد ادویات کی دوکانوں، پیٹرول پمپس ، تندور اور دودھ کی دوکانوں کے علاوہ تمام دوکانیں بند رہیں گی۔اسی طرح ریسٹورنٹس میں آوٹ ڈور ڈائننگ پر بھی مکمل پابندی ہو گی اورصرف ٹیک آوے کی اجازت ہوگی۔ ہفتے میں دو دن یعنی ہفتہ اور اتوار سیف ڈیز ہونگے۔اجلاس میں اگلے مہینے بورڈ امتحانات کے پیش نظر آئندہ پیر سے نویں ، دسویں ، گیارہویں اور بارہویں کی کلاسز کیلئے ایس او پیز کے تحت تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی وزراء شہرام ترکئی، اکبر ایوب کے علاوہ کور کمانڈر پشاور لیفٹینٹ جنرل نعمان محمود ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، آئی جی پی ڈاکٹر ثناء اﷲ عباسی اور دیگر اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس میں کورونا ایس او پیز اور دیگراحتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے اور سرکاری دفاتر میں عملے کی حاضری کو 50 فیصد سے بھی کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سول سیکرٹریٹ سمیت ضلعی انتظامیہ اور دیگر سرکاری دفاتر میں ملاقاتیوں پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر ان علاقوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نماز تراویح اور جنازوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے علمائے کرام کی خدمات حاصل کی جائیں گی ۔ اجلاس میں اس امر پر زور دیا گیا کہ علمائے کرام لوگوں کو اس بات پر قائل کریں کہ جنازوں کے اعلانات کے لئے لاوڈ اسپیکر کا استعمال نہ کیا جائے اور علمائے کرام نماز جمعہ کے خطبات میں نماز جنازوں کو محدود رکھنے کی تلقین کریں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بڑے بڑے بازاروں، یوٹیلیٹی اسٹورز، احساس کیش پوائنٹس اور دیگر رش والی جگہوں پر مفت ماسک تقسیم کیے جائیں گے جبکہ عوامی مقامات، دوران نماز تراویح اور پبلک ٹرانسپورٹ میں فیس ماسک
کے استعمال اور دیگر ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنائے جائے گا۔ اجلاس میں چھوٹی عیدکی چھٹیوں تک سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی آمد پر پابندی عائد کرنے پر بھی غور کیا گیا اور معاملہ وفاق کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کو کورونا کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ کورونا کے روزانہ کی بنیاد پر نئے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے اسی طرح صوبے میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں بھی اضافے کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس وقت صوبے میں مثبت کیسز کی شرح اوسطاً 14 فیصد ہے ۔ اس کے علاوہ روزانہ کی بنیاد پر کورونا کی وجہ سے شرح اموات میں بھی کافی تیزی آئی ہے ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ تقریباً صوبے کے تمام اضلاع پر توجہ دینے اور کورونا کے خلاف ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے محکمہ صحت کے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک خیبرپختونخوا میں مختص شدہ ویکسین کا 72 فیصد استعمال یقینی بنایا گیا ہے ۔این سی او سی کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا تمام بڑے صوبوں میں ویکسین کے استعمال میں سب سے آگے ہے ۔ خیبرپختونخوا میں ویکسین کے استعمال کی شرح71 فیصد جبکہ پنجاب میں70 سندھ میں 62 اور بلوچستان میں 40 فیصد ہے ۔ تقریباً ایک لاکھ42 ہزار افراد کو ، انسدادکورونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگا دی گئی ہے جبکہ 39 ہزار سے زائد افراد کی ویکسینیشن مکمل کرلی گئی ہے ۔ خیبرپختونخوا میں ویکسین لگانے کے عمل کو موثر اور بہتر بنانے کیلئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ ویکسنیشن کیلئے ضلع وائز اہداف مقرر کئے گئے ہیں، خدمات کے معیار کا جائزہ لینے کیلئے کورونا ویکسنیشن سنٹرز کی نگرانی کی جارہی ہے ، پانچ بڑے ویکسنیشن سنٹرز قائم کئے گئے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام کو ویکسین تک رسائی ممکن ہو سکے ، ویکسین کے حوالے سے اُمور کا جائزہ لینے اور
رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کے ساتھ ہفتہ وار اجلاس منعقد کئے گئے ہیں ۔اسی طرح خیبرپختونخوا کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ہائی ڈیپنڈسی یونٹس کے استعمال میں اضافہ ہواہے ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہسپتالوں میں 284 نئے ایچ ڈی یو بیڈز ، 19 آئی سی یوز اور 373 لو فلو بیڈز کا اضافہ کیا گیا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں