اسلام آباد(پی این آئی)مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون برائے اوورسیز پاکستانیز اور افرادی قوت زلفی بخاری نے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کی ورک ویزے پر پابندی کے حوالے سے مداخلت کی ہے اور رمضان المبارک کے بعد بڑی خبر سامنے آنے کے
امکانات ہیں۔انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں سرکاری اور نیم سرکاری ملازمتوں کے لیے ویزے جاری کرنا شروع کر دیے ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہے۔بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کاشف نور کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں سے رابطہ کیے جانے کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ابوظہبی کا دورہ کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ متحدہ عرب امارات کی عائد کردہ پابندی غیر اعلانیہ ہے لیکن شاہ محمود کو بتایا تھا کہ وہ لوگ پاکستانی ورکرز کے لیے ویزے کی پابندی اٹھانے پر غور کریں گے۔چند روز قبل ہی ان کی کمپنی ٹرانس گارڈ نے پاکستانی ورکرز کو کچھ ویزے جاری کیے ہیں۔نور کے مطابق متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی طرف سے افرادی قوت کی برآمد کے معاملے میں کورونا وائرس سب سے بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے پہلے اور کورونا کے بعد کی صورت حال دیکھی جائے تو افرادی قوت کی برآمد کے اعداد و شمار میں بڑا فرق ہے۔تاہم بحرین،عمان اور قطر کے لیے افرادی قوت کی برآمد میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان وزارت صحت کو ایک تجویز بھیجی ہے کہ پاکستانی ورکرز کو کورونا ویکسین لگانے کے لیے پالیسی جاری کی جائے تاکہ میزبان ممالک انہیں اپنے ہاں ملازمت کی اجازت دیں۔پاکستانی ملازمین اور ساتھ ہی ملک کی ترسیلات زر کے لیے سعودی عرب عرب اور متحدہ عرب امارات اہمیت کے حامل ہیں۔واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے نومبر 2019 میں جو پابندی عائد کی تھی اس پر کئی لوگ حیران بھی ہوئے کیونکہ پاکستان پر پابندی ایسے وقت میں عائد کی گئی تھی جب پاکستان کے مقابلے میں بھارت میں کورونا کیسز نے تباہی مچائی ہوئی تھی لیکن متحدہ عرب امارات نے ویزوں کے اجراء میں بھارت پر پابندی عائد نہیں کی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں