اسلام آباد (آئی این پی )وفاقی دار الحکومت اور جڑواں شہر راولپنڈی میں دو روز سے بند راستے کھول دیئے گئے راولپنڈی اور اسلام آباد کی پولیس نے رینجرز کی مدد سے مظاہرین کے خلاف کامیاب آپریشن کیا 150 سے زائد گرفتاریاں ہوئیں ۔ فیض آباد میں ممکنہ احتجاج کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے کینٹینر تاحال نہیں ہٹائے جاسکے لیاقت باغ میں آپریشن کے دوران 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا متعدد پولیس اہلکار اور
مظاہرین زخمی بھی ہوئے بہارہ کہو میں بھی آپریشن کرکے روڈ کلیئر کیا گیا اسلام آباد پولیس نے 50 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا روات اور ترنول میں بند راستے بھی مظاہرین کو منتشر کرکے کھلوا لیے گئے گرفتار ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی۔ ۔۔۔۔ اپوزیشن اتحاد کیلئے بڑا دھچکا، پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی بننے جارہی ہے؟ سینئر تجزیہ کار کا بڑا دعویٰ اسلام آباد (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار ایاز خان کا کہنا ہے کہ نظرثانی کا سوال ختم ہوگیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ ہماری طرف سے انکار ہی سمجھے۔اگرچہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بیان بازی سے پرہیز کریں لیکن بیان بازی تو شروع ہو چکی ہے۔ اب اس میں اضافہ ہی ہوگا کمی نہیں ہوگی۔اگر ن لیگ کے معاملات بھی طے ہوگئے تو مولانا فضل الرحمان اکیلے رہ جائیں گے کیونکہ حکومت کے خلاف سب سے سخت لائن انہوں نے اختیار کی تھی۔پیپلزپارٹی اب حکومت کے ساتھ بیٹھے نظر آئے گی جس طرح 2014 میں نواز شریف کے ساتھ تھی اور حکومت کو ایک اخلاقی برتری حاصل ہوجائے گی کہ دیکھیں جمہوری قوتیں ہمارے ساتھ ہیں۔یہی اخلاقی برتری اس وقت نواز شریف کو ملی ہوئی تھی جب عمران خان اکیلے باہر بیٹھے تھے۔مولانا فضل الرحمان ہمیشہ پارلیمنٹ میں ہوتے تھے اور انہوں نے اس بنیاد پر عہدہ بھی مل جاتا تھا اور وہ بہت آرام سے رہتے تھے۔دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی نے استعفے بھیج دیئے ہیں ، وضاحت طلبی کوغیرضروری طورپرسیاسی رنگ دیا گیا ، پیپلزپارٹی اور اے این پی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں ،آپ کی بات سننے کوتیار ہیں ، ہم نہیں چاہتے تھے کہ تنظیمی اختلافات چوک پر لے جائیں۔پی ڈی ایم کے مشاورتی اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور اے این پی کا استعفے بھیجنا افسوس ناک ہے ، پی ڈی ایم عہدوں اور منصب کیلیے لڑنے کا فورم نہیں
ہے ، ہر جماعت کی قیادت تنظیمی معاملات ضابطہ کار کے تحت انجام دیتی ہے ، تنظیمی تقاضہ تھا کہ جس جماعت سے شکایت ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے ، دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹھ کا تقاضا تھا کہ باوقار انداز میں وضاحت کا جواب دیتے ، دونوں پارٹیز وضاحت دینے کیلیےپی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلانے کا بھی تقاضا کرسکتی تھیں ، لیکن پیپلزپارٹی نے زیادتی کی ، ہم پھر بھی دونوں جماعتوں کو موقع دیتے ہیں اورآخری با ر کہتے ہیں نظرثانی کریں ، پیپلزپارٹی اور اے این پی پی ڈی ایم سے رجوع کریں ، اپنے دوستوں کو واپس لانے کیلئے ہم نے ان کا انتظار کیا، اب بھی کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں