اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشیداحمد نے کہا ہے کراچی اور فیصل آباد میں تھوڑے مسائل ہیں باقی سب کچھ کھل چکاہے جمعرات تک تمام معاملات ٹھیک ہوجائیں گے سب کھل جائیگا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہاکہ سڑکوں پر کیا ہو رہا تھا پوری دنیانے دیکھ لیا، صورتحال خرابی کی طرف جارہے تھے پابندی لگانا ضروری تھا، عدالتوں میں فیصلے ہوتے ہیں، زندگی کاپہیہ چلانا، اسپتالوں پرحملے کیے گئے
ایمبولینسزروکی گئیں،مریضوں کوآکسیجن نہیں مل رہی تھی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس تنقیدکے علاوہ کوئی اورکام ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اسلام کاعلم بلند ہے ملک کو اندر سے نقصان پہنچانا مخالفین کاایجنڈاہے میراخیال ہے شہبازشریف مذاکرات کی طرف جائیں گے، میراخیال ہے شہبازشریف الیکشن اصلاحات کی طرف جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان صبح شام صورتحال بہترکرنے میں لگے ہیں وزیراعظم عمران خان صورتحال بہترکرنے کیلئے بہت محنت کررہے ہیں حالات بہتری کی جانب،مذاکرات اورالیکشن اصلاحات کی طرف جائیں گے۔۔۔۔۔ اپوزیشن اتحاد کیلئے بڑا دھچکا، پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی بننے جارہی ہے؟ سینئر تجزیہ کار کا بڑا دعویٰ اسلام آباد (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار ایاز خان کا کہنا ہے کہ نظرثانی کا سوال ختم ہوگیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ ہماری طرف سے انکار ہی سمجھے۔اگرچہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بیان بازی سے پرہیز کریں لیکن بیان بازی تو شروع ہو چکی ہے۔ اب اس میں اضافہ ہی ہوگا کمی نہیں ہوگی۔اگر ن لیگ کے معاملات بھی طے ہوگئے تو مولانا فضل الرحمان اکیلے رہ جائیں گے کیونکہ حکومت کے خلاف سب سے سخت لائن انہوں نے اختیار کی تھی۔پیپلزپارٹی اب حکومت کے ساتھ بیٹھے نظر آئے گی جس طرح 2014 میں نواز شریف کے ساتھ تھی اور حکومت کو ایک اخلاقی برتری حاصل ہوجائے گی کہ دیکھیں جمہوری قوتیں ہمارے ساتھ ہیں۔یہی اخلاقی برتری اس وقت نواز شریف کو ملی ہوئی تھی جب عمران خان اکیلے باہر بیٹھے تھے۔مولانا فضل الرحمان ہمیشہ پارلیمنٹ میں ہوتے تھے اور انہوں نے اس بنیاد پر عہدہ بھی مل جاتا تھا اور وہ بہت آرام سے رہتے تھے۔دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی نے استعفے بھیج دیئے ہیں ، وضاحت طلبی کوغیرضروری طورپرسیاسی رنگ دیا گیا
، پیپلزپارٹی اور اے این پی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں ،آپ کی بات سننے کوتیار ہیں ، ہم نہیں چاہتے تھے کہ تنظیمی اختلافات چوک پر لے جائیں۔پی ڈی ایم کے مشاورتی اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور اے این پی کا استعفے بھیجنا افسوس ناک ہے ، پی ڈی ایم عہدوں اور منصب کیلیے لڑنے کا فورم نہیں ہے ، ہر جماعت کی قیادت تنظیمی معاملات ضابطہ کار کے تحت انجام دیتی ہے ، تنظیمی تقاضہ تھا کہ جس جماعت سے شکایت ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے ، دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹھ کا تقاضا تھا کہ باوقار انداز میں وضاحت کا جواب دیتے ، دونوں پارٹیز وضاحت دینے کیلیےپی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلانے کا بھی تقاضا کرسکتی تھیں ، لیکن پیپلزپارٹی نے زیادتی کی ، ہم پھر بھی دونوں جماعتوں کو موقع دیتے ہیں اورآخری با ر کہتے ہیں نظرثانی کریں ، پیپلزپارٹی اور اے این پی پی ڈی ایم سے رجوع کریں ، اپنے دوستوں کو واپس لانے کیلئے ہم نے ان کا انتظار کیا، اب بھی کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں