اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال 22-2021ء کے لیے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 22-2021ء میں بجٹ کا کُل حجم 8 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا ہوگا۔آئندہ مالی سال کا بجٹ 3 ہزار 154ارب روپے کے خسارے کا ہوگا۔ ملک کی کُل آمدنی 7 ہزار
989ارب روپے ہوگی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 8 ہزار 56 روپے لگایا گیا ہے۔مہنگائی کی شرح 8 فیصد تک کی جائے گی اور بجٹ خسارے کے لیے ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ مزید برآں آئندہ سال قرضے جی ڈی پی کی 3.84 شرح تک پہنچ جائیں گے۔ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 ہزار527 ارب روپے جاری ہوں گے۔ این ایف سی کا شیئر نکالے جانے کے بعد وفاق کے پاس 4 ہزار 462 ارب روپے بچیں گے۔بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 3 ہزار 105ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔دفاعی بجٹ میں اضافہ کرکے 1330 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پینشن کے لیے 480 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ سبسڈی کے لیے 501 ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ کے لیے 800 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ سول حکومت کے اخراجات کے لئے 510 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے مختص ہوں گے۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مالی سال 22-2021ء کے بجٹ کی تیاریوں کا آغاز رواں برس کے آغاز پر ہی کر دیا تھا۔اس ضمن میں کیپٹل مارکیٹ ٹیکس اصلاحات کیلئے کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے آئندہ مالی سال میں 12 کھرب روپے سے زائد کے ٹیکس لگانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ سال 2022 کے بجٹ میں 5 کھرب روپے اضافی ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس اور ذاتی آمدن ٹیکس کی اصلاحات کے ذریعے اکٹھا کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا کہ آئندہ سال کے بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کا ہدف 59 کھرب 63 ارب روپے ہوگا۔ تاہم معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے بعد عوام مزید مشکلات سے دوچار ہو گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں