اسلام آباد (آئی این پی) پینے کے صاف اور محفوظ پانی کی کمی کی وجہ سے ملک بھر میں بوتلوں میں بند پانی کی صنعت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ پاکستان کونسل برائے تحقیقاتِ آبی وسائل، حکومتِ پاکستان ، وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کی ہدایت پر بوتلوں میں بند پانی کی کوالٹی کی مانیٹرنگ ایجنسی طور پر کام کر رہی ہے۔ ہر سہ ماہی کے اختتام پر پینے کے بوتل بند پانی کے مختلف برانڈزکی تجزیاتی رپورٹ پی سی آر ڈبلیو آر کی ویب سائٹ پر اور میڈیا
میں شائع کر دی جاتی ہے ۔ جنوری تا مارچ2021 کی سہ ماہی میں 20 بڑے شہروں سے بوتل بند/ منرل پانی کے 170برانڈز کے نمونے حاصل کیے گئے۔ ان نمونوں کا پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کے تجویز کردہ معیار کے مطابق لیبارٹری تجزیہ کیا گیا۔ اس تجزیے کے مطابق 170میں سے 15 برانڈز پینے کیلئے غیر معیاری پائے گئے ۔ ان 15 میں سے 7 برانڈز (کویو، نینو، بلیو لائف، اے آر ایم ڈی، H2O ایوو، ون، سن لے) کے نمونوں میں سوڈیم کی مقدار سٹینڈرڈ سے زیادہ پائی گئی۔ ایک برانڈ (پیور نیچر) کے نمونوں میںسنکھیا کی مقدار سٹینڈرڈ سے زیادہ پائی گئی۔3 برانڈز (سیناب، الکلائن واٹر اوربلیوپلس ) کے نمونوں میںpHکی مقدار سٹینڈرڈ سے کم پائی گئی۔ اور 6 برانڈز (میک وے، ایکوا ڈور، اُکسی، الکلائن واٹر، العمر اور سن لے) جراثیم سے آلودہ پائے گئے جوکہ پینے کے لیے غیر محفوظ ہیں۔۔۔۔ آج پنجاب میں انتخابات کروائے جائیں تو کونسی جماعت جیت جائیگی؟ سینئرصحافی سہیل وڑائچ نے حقائق بتا دیئے لاہور (پی این آئی) ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و کالم نگار سہیل وڑائچ نے اپنے حالیہ کالم میں کہا کہ ہر ضمنی انتخاب میں اہلِ سیاست کے لئے کئی سبق پوشیدہ ہوتے ہیں۔ ڈسکہ ضمنی انتخاب کے نتائج سے کئی سبق سیکھے جا سکتے ہیں۔ پہلا سبق یہ کہ سنٹرل پنجاب میں 2018ء کے بعد سے ابھی تک ن لیگ کی حمایت میں کمی نہیں آئی اور دوسری طرف اگرچہ پی ٹی آئی کا ووٹ بڑھا ہے جو وزیر آباد اور ڈسکہ دونوں ضمنی انتخابات میں نظر آیا مگر ووٹ بینک میں یہ اضافہ ایسا نہیں ہے جس سے ن لیگ کی اکثریت چیلنج ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی دیہی علاقوں کی جماعت کے طور پر ابھر رہی ہے جبکہ شہروں یا قصبوں یا بڑے دیہات جہاں بازار ہیں وہاں ن لیگ کا ووٹ بینک مضبوط نظر آتا ہے۔ڈسکہ انتخاب کا پی ٹی آئی کے لئے دھچکا صرف سیاسی شکست نہیں بلکہ یہ ایک ایسی شکست ہے جس میں یہ
بیچارے کہہ بھی نہیں سکتے کہ ان کے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے یا کوئی زور زبردستی کی گئی ہے بلکہ اُن کے پاس اپنی شکست کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ ڈسکہ اور وزیر آباد کے ضمنی انتخابات کے نتائج کو اگر قومی سطح پر منطبق کیا جائے تو صاف نظر آتا ہے کہ یہ نتائج ان لوگوں کے لئے دھچکا ہیں جو چار برس سے ن لیگ کے خلاف کرپشن کا بیانیہ تیار کر رہے ہیں، انہیں عدالتوں سے سزائیں دلوا رہے ہیں یا روزانہ ان کے خلاف بیان دیتے ہیں۔ ان نتائج سے یہ لگتا ہے کہ اگرچہ ان کا پروپیگنڈا بڑا زہریلا ہے لیکن ن لیگ کے ووٹر اس پروپیگنڈے کے اثر میں نہیں آئے اور وہ ابھی تک ن لیگ کے بیانیے اور اس کی تعمیر و ترقی کے پروگرام پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج دیکھ کر آسانی سے یہ پیش گوئی کی جا سکتی ہےکہ اگر آج پنجاب میں انتخابات کا اعلان ہو جائے تو دو بڑے حریف ن لیگ اور پی ٹی آئی ہوں گے اور اس لڑائی میں برتری ن لیگ کی ہوگی۔ گویا پاکستان تحریک انصاف حکومت میں ہونے کے باوجود پنجاب کی اکثریتی رائے کو تبدیل نہیں کر سکی۔ اس حوالے سے یہ نتائج پی ٹی آئی کے لئے پریشان کن ہونے چاہئیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈسکہ میں پی ٹی آئی کو دھچکا ایسے وقت میں لگا ہے جب ملکی اپوزیشن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور نفسیاتی طور پر ساری اپوزیشن ہی دبائو کا شکار ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں