اسلام آباد (پی این آئی)وزیراعظم عمران خان کی جہانگیر ترین کے معاملے پر قریبی ساتھیوں سے مشاورت ہوئی ہے۔9 اپریل کی ملاقات میں دو وفاقی وزرا اور وزیر اعلی پنجاب موجود تھے۔دونوں وفاقی وزراء کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور ایک جہانگیرترین کے مخالف گروپ کے ہیں اور دوسرے وہ ہیں
جن کے بھائی کے خلاف بھی شوگر انکوائری چل رہی ہے۔جب جہانگیر ترین کا ذکر ہوا ہے تو وزیراعظم نے کہا کہ قومی دولت لوٹنے والا کوئی بھی ہو اسے نہیں چھوڑوں گا۔کوئی کتنا بھی طاقتور ہو احتساب سب کا ہوگا۔یہ نہیں ہو سکتا کہ کہ لوٹ مار کرنے والے عیش کریں اور عام آدمی خوار ہو۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے ارکان جنہوں نے متنفر لیڈر جہانگیرترین کی کھل کر حمایت کی ہے ان کا بنیادی مطالبہ جہانگیر ترین کے خلاف فوجداری مقدمات کا خاتمہ ہے لیکن وزیراعظم عمران خان اس مطالبے کو مسترد کر چکے ہیں۔اگر حکمران جماعت میں کوئی اس مسئلہ کو حل کرنے والا ہے جس میں بحران کو ختم کرنے کی صلاحیت ہے ہو تو اس نے خاموش رہنے کو ترجیح دی ہے اور جہانگیر ترین کی حمایت کرنے والوں کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔اپنے لیڈر کی مرضی کے بغیر کوئی بھی ایماندار ثالث نہیں بن سکتا۔جامع منصوبہ بندی کے تحت جہانگیر ترین نے پی ٹی آئی میں اپنی بڑھتی قوت کا عوامی سطح پر مظاہرہ کیا۔کچھ روز قبل جب بینکنگ کورٹ میں اپنی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کے لیے گئے تو ان کے ساتھ 22 وفاقی اور پنجاب اسمبلی کے ارکان موجود تھے، تین روز بعد کی تعداد بڑھ کر 30 ہوگئی۔۔تحریک عدم اعتماد آنے کی صورت میں اگر جہانگیر ترین کے حامی اس کی حمایت کریں تو وہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت کو گرانے کے لیے کافی ہو گی۔تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے اور ٹارگٹڈ نا انصافی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں