اسلام آباد (پی این آئی)وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین کے حامیوں کا مطالبہ مسترد کر دیا۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے ارکان جنہوں نے متنفر لیڈر جہانگیرترین کی کھل کر حمایت کی ہے ان کا بنیادی مطالبہ جہانگیر ترین کے خلاف فوجداری مقدمات کا
خاتمہ ہے لیکن وزیراعظم عمران خان اس مطالبے کو مسترد کر چکے ہیں۔اگر حکمران جماعت میں کوئی اس مسئلہ کو حل کرنے والا ہے جس میں بحران کو ختم کرنے کی صلاحیت ہے ہو تو اس نے خاموش رہنے کو ترجیح دی ہے اور جہانگیر ترین کی حمایت کرنے والوں کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔اپنے لیڈر کی مرضی کے بغیر کوئی بھی ایماندار ثالث نہیں بن سکتا۔جامع منصوبہ بندی کے تحت جہانگیر ترین نے پی ٹی آئی میں اپنی بڑھتی قوت کا عوامی سطح پر مظاہرہ کیا۔کچھ روز قبل جب بینکنگ کورٹ میں اپنی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کے لیے گئے تو ان کے ساتھ 22 وفاقی اور پنجاب اسمبلی کے ارکان موجود تھے، تین روز بعد کی تعداد بڑھ کر 30 ہوگئی۔۔تحریک عدم اعتماد آنے کی صورت میں اگر جہانگیر ترین کے حامی اس کی حمایت کریں تو وہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت کو گرانے کے لیے کافی ہو گی۔تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے اور ٹارگٹڈ نا انصافی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔یعنی کہ جو فوجداری مقدمات ان کے خلاف بنائے گئے ہیں وہ واپس لے جائے۔شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور چوہدری سرور معاملے سے دور ہیں۔اور اس معاملے کو حل کرنے کے لئے کوئی اہم کردار ادا نہیں کر رہے۔دوسری جانب برطانیہ میں جہانگیر ترین کے مالی اثاثوں سے متعلق پاکستان نے برطانیہ سے تفصیلات مانگ لیں۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیاکہ پاکستان نے جہانگیر ترین کے علاوہ خاندان کے دیگر افراد کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ ذرائع کے مطابق 8 ملین پاؤنڈ کے گھر کے علاوہ دیگر اثاثوں کی تفصیلات بھی پاکستانی حکام کو ہنگامی بنیادوں پر درکار ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کا جہانگیر ترین کے اثاثوں سے متعلق خط پاکستان ہائی کمیشن نے برطانوی حکام کو پہنچا دیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں