لاہور (آئی این پی ) پنجاب حکومت نے جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے آبادی کے تناسب سے سرکاری ملازمتوں میں 32 فیصد کوٹہ مختص کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب کے لیے کوٹہ مختص کرنے کا فیصلہ وزرا کمیٹی برائے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے تیسرے اجلاس میں کیا گیا۔ وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت
کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب کے لیے مخصوص کوٹہ کی صوبائی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔۔۔۔۔
فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی اور اے این پی کو مفاہمت کی پیش کش کر دی
اسلام آباد(آئی این پی ) جے یو آئی (ف) اور سربراہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اوراے این پی اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے ہم بات سننے کو تیار ہیں،ہم نہیں چاہتے تنظیمی معاملات چوراہوں پر لائیں لہذا گفتگو سے حل نکالیں ، پی ڈی ایم منصب کے لیے لڑنے کا فورم نہیں، ہم نے مکمل احترام کو ملحوظ خاطر رکھ کر جواب طلب کیے ، افسوس ہے جواب دینے کے بجائے استعفے بھجوادیے ۔منگل کو سربراہ پی ڈی ایم فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ 10جماعتوں کے اتحاد کا نام ہے اور تمام جماعتوں کی حیثیت برابر ہے اور جہاں پی ڈی ایم کے اندر دس جماعتوں کا اتحاد ہے وہاں ایک باضابطہ تنظیمی ڈھانچہ بھی ہے، صرف یہ نہیں ہے کہ جماعتیں ہیں اور سربراہان نمائندگی کرتے ہیں بلکہ ایک مستقل صدر، نائب صدر، سیکرٹری جنرل اور دیگر ذعمہ ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتوں کی طرف سے اکثر فیصلے اتفاق رائے سے آئے ہیں، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور قائد حزب اختلاف کے امیدوار کا انتخاب تحرری طور پر اتفاق رائے سے ہوا تھا اور جب ان فیصلوں کی خلاف ورزی ہوئی اور جو نتائج آئے تو تنظیمی تقاضا تھا کہ جس جماعت سے شکایت ہے، ان سے جواب لیا جائے اور کسی جماعت سے جواب مانگنا کوئی اچنبھے کی بات یا کوئی نئی چیز نہیں ہے، یہ جماعت کو معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دوستوں کی عزت کا خیال رکھا کہ نوٹس کی دو لائنوں یع عبارت بھی میڈیا کے سامنے نہیں لائے اور کبھی بھی نہیں چاہتے تھے کہ ایک تنظیمی معاملے کو چوکوں اور چوراہوں میں لے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم سے جدا ہونے والی دونوں جماعتوں کا سیاسی قد کاٹھ کا تقاضا تھا کہ باوقار انداز سے نوٹس کا جواب دیتے لیکن غیر ضروری طور پر عزت النفس کا مسئلہ بننا شائد سیاسی تقاضوں کے مطابق نہیں تھا،دونوں جماعتیں پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس
بلا کر وہاں پر بھی آ کر جواب دے سکتے تھے اور سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بھی بلا سکتے تھے اور کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن ان کا جواب میڈیا کی طرف سے آیا انہیں عزت النفس کا مسئلہ ہے کون ہوتے ہی ہم سے پوچھنے والے اور واضحات طلبی کا نوٹس پھاڑ دینا یہ سب میڈیا سے آیا۔ فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم ایک سنجیدہ اور قومی مقاصد حاصل کرنے کیلئے بنایا گیا فورم ہے، ہم کسی عہدے، منصب کے نہیں ہیں، پی ڈی ایم کا فورم پاکستان، عوام اور جمہوریت کے عظیم مقصد کیلئے تشکیل دیا گیا تھا اور آج بھی اس عظیم مقصد کو مد نظر رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اب بھی اے این پی اور پیپلز پارٹی کے موقع ہے کہ وہ اپنے فیصلوں پر نظرثانی کریں ، پی ڈی ایم کی طرف باقاعدہ اور ہم آپس میں بیٹھ کر ان معاملات کو حل کر سکتے ہیں لیکن پی ڈی ایم کا پروگرام عوام کی امانت ہے کیونکہ پاکستان معاشی حال پر تباہ ہو چکا ہے، عوام مشکلات میں ہیں، وہاں ہم اپنے چند سیاسی مقاصد کیلئے نہیں لڑ سکتے ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی نے پی ڈی ایم سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے اور ان کے عہدیداران نے اپنے استعفے بھی بھیج دیئے ہیں، انہوں نے اپنے آ پکو علیحدہ کر دیا ہے لیکن ہم پھر بھی کوشش کریں گے کہ ہمیں وہ اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے، پی ڈی ایم سے رابطہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے عہدیداران کے استعفے قبول نہیں کئے ہیں فی الوقت ملتوی کر دیئے ہیں لیکن ان کی جانب سے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا گیا ہے جس پر کوئی ابہام نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے عوام کیلئے فیصلے کریں، بہت چھوٹی سطح پر آ کر فیصلے کئے ہیں جو ان کا مقام نہیں ہے، قوم پی ڈی ایم کے ساتھ ہے اور رمضان کے بعد اپنے بڑے فیصلے کرے گی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں