اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت براہ راست نشرکرنےکی درخواست مسترد کردی۔ سپریم کورٹ کے 6 ججوں نے اکثریتی رائے سے کیس کی براہ راست سماعت نشر کرنے کی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست مسترد کی جب کہ 4 ججوں نے کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی حمایت کی۔سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ درخواست پر تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
فیصلے کے اختلافی نوٹ میں کیس کی براہ راست نشریات کی استدعا منظور کی گئی ہے اور کہا گیا ہےکہ عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈکی جائے، عوامی دلچسپی کےکیسزکی آڈیو ریکارڈنگ ویب سائٹ پربغیر ایڈیٹ اپ لوڈکی جانی چاہیے، معلومات تک رسائی عوام کا بنیادی حق ہے۔سپریم کورٹ نے کہا ہےکہ سپریم کورٹ معلومات تک کس انداز میں رسائی دے سکتی ہے یہ انتظامی معاملہ ہے۔فیصلہ جاری ہونے پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ فیصلے تحریرکرنے اور اختلاف کرنے والے ججز کے نام جاننا چاہتا ہوں اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فیصلہ پڑھیں گے تو آپ کو ناموں کا اندازہ ہوجائے گا۔۔۔۔۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کا دماغ خراب ہے، سپریم کورٹ نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا
اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نے وکلا کےچیمبرزگرائے جانےکی نظرثانی درخواستوں پرسماعت میں رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو7 روز میں جواب جمع کرانےکاحکم دیتے ہوئےاسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو توہین عدالت کانوٹس جاری کردیا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ رجسٹرار ہائیکورٹ نے عدالتی احکامات کو سنجیدہ نہیں لیا اور احکامات پر عملدرآمد جونیئر افسران پر چھوڑ دیا، رجسٹرار عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں ناکام رہے،کیوں نہ رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو معطل کر دیں؟ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کا دماغ خراب ہے۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ غیرقانونی جگہ پر قائم عدالتیں گرادی ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں