اسلام آباد(آئی این پی ) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اکنامک اینڈ سوشل فورم ترقی پذیر ممالک کی معاشی وسماجی حالت سدھارنے کیلئے اہم کردارادا کر سکتا ہے، ترقی پذیر ممالک کیلئے فوری طور پر ہنگامی مالیاتی ریلیف فراہم کیا جائے ،اتوار کو اکنامک اینڈ سوشل کونسل فورم سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افتتاحی خطاب میرے لئے باعث مسرت ہے ، یہ فورم ترقی پذیر ممالک کی معاشی وسماجی حالت سدھارنے کیلئے
اہم کردارادا کر سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کی پہلی لہر کے دوران سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی اپنائی ، اب پاکستان کورونا کی تیسری لہر کا سامنا کر رہا ہے ، ترقی پذیر ممالک کیلئے فوری طور پر ہنگامی مالیاتی ریلیف فراہم کیا جائے ، آئی ایم ایف اور عالمی بینک میں بھی ترقی پذیر ممالک کی مدد کیلئے مناسب فنڈزرکھے جاتے ہیں ، کورونا وباء کی عالمی سطح کی روک تھام کیلئے ویکسینیشن کے عمل میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کے ساتھ ساتھ ویکسین بنانے کی ٹیکنالوجی فراہم کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ پہلے دس ممالک میں شامل ہے ، پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کیلئے دس ارب درخت لگانے کا منصوبہ شروع کیا ، ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کیلئے قابل تجدید توانائی منصوبوں پر بھی توجہ دی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ چیلنجز بہتر مستقبل کیلئے بہترین موقع ہیں ،کورونا وبا اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے ۔واضح رہے کہ پاکستان اکنامک اینڈ سوشل کونسل کی صدارت کر رہا ہے ، فورم کا مقصد کورونا وبا سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کیلئے مالی امداد ،ماحولیات اور پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کرنا ہے ۔۔۔۔۔ ن لیگ نے پیپلزپارٹی کو چئیرمین سینیٹ کا عہدہ دلوانے کیلئے بڑی پیشکش کر دی اسلام آباد(پی این آئی)مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو دیا جانے والا شوکاز نوٹس جائز تھا مگر اس کو پھاڑ کر علیحدگی کا بہانہ بنا لیا گیا۔پیر کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے حکومتی ووٹ لیے جانے کو غیرجمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اسی لیے پی ڈی ایم نے وضاحت مانگی تھی۔‘رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کے ساتھ پی ڈی ایم کا کوئی جھگڑا نہیں۔ امید ہے کہ وہ عوامی بالادستی کی جدوجہد جاری رکھیں گی۔انہوں نے پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو یاد دلایا کہ انہوں نے پی ڈی ایم میں جو وعدے کیے وہ پی ڈی ایم کے ساتھ نہیں بلکہ عوام کے ساتھ تھے، اس لیے اپنے پلیٹ فارم سے ان کو پورا کرنا چاہیے۔ایک سوال کے
جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ استعفوں پر کوئی جھگڑا نہیں تھا۔انہوں نے پیپلز پارٹی پر حکومت کے ساتھ ساز باز کا الزام لگاتے ہوئے کہا اس کو دیا جانے والا شوکاز نوٹس جائز تھا۔رانا ثنا اللہ نے اس امر کی بھی وضاحت کی کہ پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے اس لیے اس میں شامل جماعتیں حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گی تاہم جب الیکشن ہوگا ہر جماعت اپنے اپنے طور پر الیکشن لڑے گی۔رانا ثنا اللہ نے پیپلز پارٹی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ وہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ چھوڑ دے تو شو کاز نوٹس واپس لے لیا جائے گا۔‘ساتھ ہی انہوں نے یہ پیغام بھی دیا کہ ’آئیے چیئرمین سنیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاتے ہیں اور یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین منتخب کرواتے ہیں۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں