اسلام آباد (پی این آئی) مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں نئی مردم شماری فوری شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق ،وفاقی وزیراسدعمرکی مشترکہ مفادات کونسل اجلاس پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں اکثریتی رائےسےمردم شماری نتائج جاری کرنےکافیصلہ کیاگیا ، رواں سال
اکتوبرسےنئی مردم شماری شروع ہوگی ، نئی مردم شماری کاعمل 2023 سے پہلے مکمل ہوگا، نئی مردم شماری کیلئےبنیادی فریم ورک 6سے8ہفتےمیں طے کرلیا جائے گا ، آئندہ مردم شماری میں مزیدشفافیت لانےکیلئےجدیدٹیکنالوجی استعمال کریں گے ، کیوں کہ 2017کی مردم شماری پراعتراضات اٹھائےگئے ، انتخابات سےپہلےنئی حلقہ بندیاں بھی ہوجائیں گی، ہم چاہتےہیں جوبھی کام ہواس پرعوام کابھی اعتمادہوناچاہیے ، مردم شماری کاشفاف عمل قومی یکجہتی کیلئےبھی معاون ثابت ہوگا ، مردم شماری کاتکنیکی طورپردرست ہوناہی کافی نہیں بلکہ عوامی اعتمادبھی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ کہ نومبر2017میں مردم شماری ہوئی تھی ، 2017کی مردم شماری پرسوالیہ نشان ہیں ، کراچی کےعلاوہ بلوچستان کےحلقوں نےبھی مردم شماری پراعتراض اٹھایاتھا ، مردم شماری کی بنیادپرانتخابات کاعمل مکمل کیاجاتاہے ، مردم شماری پرصوبوں نےاعتراضات اٹھائےتھے ، مردم شماری کی بنیادپرہی حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں ، وسائل کی تقسیم کافارمولابھی آبادی کےتناسب کےحساب سےطےکیا جاتا ہے۔خیال رہے کہ تحریک انصاف نے اتحادی جماعت ایم کیوایم کا مردم شماری جلد کروانے کا مطالبہ مانتے ہوئے فوری نئی مردم شماری کا فیصلہ کیا ، وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ جلد ازجلد مردم شماری کرائی جائے گی، ایسا نظام لا رہے ہیں جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو، مردم شماری پچھلی حکومت نے کروائی تھی، جس پر سب کو اعتراضات تھے۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے گورنر سندھ اور ایم کیوایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیق کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مردم شماری ہماری حکومت میں نہیں پچھلی حکومت نے کروائی، مردم شماری کے معاملے پر سندھ اور بلوچستان سے بھی آوازیں آئیں، وہ سیاسی جماعتیں جو مردم شماری پر سیاست کررہی ہیں، میں ان سے سوال پوچھتا ہوں کہ کیا یہ پہلی مردم شماری ہے جس کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جارہا، یہ متواتر ہوتا رہا ہے، ہم بچے تھے تو تب سے سن رہے ہیں، کبھی مردم شماری کو تسلیم نہیں کیا جاتا رہا،کراچی میں مردم شماری پرہمیشہ سے اختلافات رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں