ن لیگی اراکین اسمبلی کی اکثریت نے نواز شریف نے کیخلاف بغاوت کر دی، پارٹی سے نکال دیں مگر یہ کام نہیں کریں گے، دوٹوک فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے 90 فیصد اراکین اسمبلی نے صاف کہہ دیا کہ ہم نے استعفے نہیں دینے ، نواز شریف نے خود ایک ایک بندے کو کہا لیکن انہوں نے کہا کہ استعفے نہیں دیں گے ، یہ دعویٰ سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی کی طرف سے کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق

نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی نے اپنی جماعت کی قیادت سے کہہ دیا ہے کہ پارٹی سے نکالنا ہے تو نکال دیں لیکن ہم استعفے نہیں دیں گے ، 90 فیصد لیگی اراکین کا کہنا ہے کہ ہم مریم نواز کے کہنے پر اپنا سیاسی مستقبل داؤ پر نہیں لگاسکتے ، میری اطلاع ہے کہ مسلم لیگ ن استعفوں سے بھاگ گئی ہے۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا بڑا یوٹرن دیکھنے میں آیا ہے،کیوں کہ استعفوں کے معاملے پر ن لیگ بھی پیچھے ہٹنے لگی ہے ،پیپلز پارٹی کے دو ٹوک موقف کے بعد ن لیگ نے الگ سے استعفے نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے ،مسلم لیگ ن نے پیپلزپارٹی کے دوٹوک موقف کے بعد استعفوں کا فیصلہ پی ڈی ایم کی قیادت پر چھوڑ دیا ہے جب کہ شہباز شریف نے استعفوں کے معاملے پر سخت موقف اختیار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز شریف سمیت لیگی ارکان قومی اسمبلی کی اکثریت نے استعفے دینے کی مخالفت کی ہے کیوں کہ پاکستان مسلم لیگ ن کو یہ خدشہ ہے کہ ن لیگ کی خالی نشستوں پر پیپلز پارٹی امیدوار بن کر سامنے آکر الیکشن لڑ سکتے ہیں جب کہ سینٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کے اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد ن لیگ کو کئی خدشات ہیں۔ دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیاہے کہ اسمبلیوں سے استعفے دیں گے نہ پی ڈی ایم چھوڑیں گے ، کیوں کہ پی ڈی ایم ہم نے بنائی ہم کیوں چھوڑیں ؟ارکان نے رائے دیتے ہوئے کہاکہ پی ڈی ایم کو فوری طور پر نہ چھوڑا جائے،جو پی ڈی ایم توڑنا چاہتے ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے۔ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی سربراہی میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی(سی ای سی)کااجلاس ہوا، بلاول ہاوس میں ہونے والے سی ای سی اجلاس میں پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپورنے بھی شرکت کی،آصف زرداری بذریعہ ویڈیو لنک سی ای سی اجلاس میں شریک ہوئے ، اجلاس میں پی ڈی ایم کی جانب سے استعفوں کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس کے علاوہ مستقبل میں اپوزیشن کی حکمت عملی پر بھی غورکیاگیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں