اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی اگر (ن) لیگ کی تجویز مان لیتی تو نہ عمران خان وزیر اعظم ہوتے نہ عارف علوی صدر مملکت ہوتے ،پیپلز پارٹی کو شوکاز نوٹس نہیں دیا وضاحت طلب کی تھی ، پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کی مانگی وضاحت کے ساتھ ساتھ پی ڈی ایم اتحاد کو بھی ریزہ ریزہ کر دیا۔ یہ لوگ پی ڈی ایم کے ساتھ چلنا ہی نہیں چاہتے ان کا رویہ بہت ہتک آمیز ہے ۔
اتوار کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کو اپنی عزت کا احساس ہے تو باقی لوگوں کو بھی اپنی عزت پیاری ہے ۔ پی ڈی ایم کے ساتھ اگر نہیں چلنا تھا تو پیپلز پارٹی کا اختتام اس سے بہتر ہو سکتا تھا ۔ پیپلز پارٹی اگر (ن) لیگ کی تجویز مان لیتی تو نہ عمران خان وزیر اعظم ہوتے نہ عارف علوی صدر مملکت ہوتے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے انتخابات میں حصہ لیا کیونکہ ہم ضمنی انتخابات اور سینٹ الیکشن میں حکومت کے لئے خالی میدان نہیں چھوڑنا چاہتے تھے ۔ استعفوں کا آپشن تب ہی موثر ہوگا جب ساری اپوزیشن ایک ساتھ استعفیٰ دے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم میں رہے گی یا نہیں فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کرے گی ۔ پیپلز پارٹی باپ پارٹی کے ساتھ مل کر نئی صف بندی کر چکی ہے ۔ پی ڈی ایم کو بھی اب اس بارے میں سوچنا چاہیے ۔ ڈسکہ الیکشن میں جیت مریم نواز کے بیانیے کی فتح ہے ۔ ڈسکہ میں ہمارا ووٹ پہلے کی نسبت بڑھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف ہونے والا احتساب شفاف نہیں احتساب غیر جانبدار ہونا چاہیے ۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں