گردشی قرضہ پی ٹی آئی کے ڈھائی سالوں میں 11 کھرب سے دگنا ہوچکا ہے، معاون خصوصی برائے توانائی کا خوفناک اعتراف

اسلام آ باد (آئی این پی ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی اور پیٹرولیم تابش گوہر نے کہا ہے کہ اگر گردشی قرض کا بہاو روکنے کے اقدامات ناکیے گئے تو قرضوں کا حجم موجودہ 23 کھرب روپے سے بڑھ کر سال 2023 میں 46 کھرب روپے تک پہنچ سکتا ہے،گردشی قرض کا یہ حجم پہلے ہی پی ٹی آئی کے ڈھائی سالہ دورِ حکومت میں 11 کھرب روپے سے دگنا ہوچکا ہے۔ ایک انٹرویو میں تابش گوہر نے کہا کہ یہ قابلِ قبول صورتحال

نہیں ہے، یہ منظر نامہ نظام کی کوتاہیوں پر قابو پائے، ریکوریز بہتر بنائے اور سبسڈیز بڑھائے بغیر صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا امکان پیش کرتا ہے ۔ بجلی کی پیداواری کمپنیوں کے گنجائشی نرخ میں اضافے کا ذمہ دار ابتدائی طور پر حالیہ برسوں میں گردشی قرضوں میں اضافے کی رفتار کو قرار دیا گیا کیوں کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے 5 سالہ دورِ حکومت میں سسٹم میں تقریبا 14 ہزار میگا واٹ بجلی شامل کی۔ پیداواری کمپنیوں کو گنجائش کی ادائیگیوں کا حجم پہلے ہی 9 ہزار ارب روپے تک بڑھ چکا ہے اور جب تک اس صورتحال کو قابو کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا تو 2023 تک یہ 6 کھرب روپے اضافے کے بعد 15 کھرب تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 47 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ پاور پرچیزنگ ایگریمنٹس پرنظِرِ ثانی سے 2 برسوں میں گنجائش کی ادائیگیوں کے اضافے میں ڈیڑھ کھرب روپے کی کمی کرنے میں مدد ملے گی۔ تابش گوہر نے بتایا کہ سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان میں اس مسئلے پر ہر طرف سے اور بیک وقت اس پر حملہ کرنے کی تجویز ہے۔ قرض میں کمی کی حکمت عملی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں(ڈسکو) فراہمی کے انفرا اسٹرکچر میں کیپٹل انویسٹمنٹ کر کے ترسیل کے نقصانات کو 17.8 فیصد سے کم کر کے 15.3 فیصد پر لانے اور بل ریکوری کو 90 فیصد سے بہتر بنا کر 95 فیصد کر کے انہیں موثر بنانا چاہتی ہے۔ اس کے ساتھ حکومت نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے پر بھی نظِرِ ثانی کرلی ہے جس کے قومی احتساب بیورو (نیب)سے کلیئر ہونے کے بعد غیر ادا شدہ بلز کی ادائیگیاں کردی جائں گی۔ اس کے علاوہ بجلی کی سرکاری پیداواری کمپنیوں کے ٹیرف پر بھی نظرِ ثانی کر کے انہیں کم کیا گیا ہے، 17 سو میگا واٹ کی پرانی غیر موثر پیداواری کمپنیوں کو ڈی کمیشنڈ کردیا گیا ہے جبکہ بقیہ 18 سو میگا واٹ ستمبر 2022 تک ریٹائر ہوجائیں گی۔ علاوہ ازیں حکومت نے آئندہ مالی سال سے بجلی کی سبسڈی دگنا کرنے پر اتفاق کیا ہے

جبکہ کے الیکٹرک کو قومی گرڈ سے بجلی خریدنے کے لیے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے ساتھ موجودہ انتظامات میں ردو بدل کی خواہش سے آگاہ کیا گیا ہے۔ اب کے الیکٹرک کو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو قابل ادا رقم حکومتی سبسڈی میں سیٹلڈ کرنے کے بجائے قومی گرڈ سے خریدی گئی بجلی کی ادائیگی کے لیے تمام ادائیگیاں نقد کرنی ہوں گی۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا یہ اقدامات 2 سال کے عرصے میں قرضوں کا بہاو ایک تہائی یا 80 ارب روپے تک کم کردیں گے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں