ڈسکہ ضمنی الیکشن، ن لیگ نے واضح برتری حاصل کر لی، تحریک انصاف کا جیتنا ناممکن ہو گیا

ڈسکہ (پی این آئی) این اے 75 ڈسکہ ضمنی الیکشن، 70 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں ن لیگ کی برتری میں مزید اضافہ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے حلقہ این اے 75 میں دوبارہ ضمنی الیکشن کے انعقاد کے بعد غیر سرکاری غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک موصول ہونے والے 70

فیصد پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج ن لیگ کی فتح کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔اب تک 360 میں سے 253 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق لیگی امیدوار نوشین افتخار 75 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کر چکیں جبکہ تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی کو 57 ہزار 941 ووٹ ملے۔ یوں اس وقت ن لیگ کو تحریک انصاف پر 17 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کی حلقے کے شہری علاقے جبکہ تحریک انصاف کو دیہی علاقے میں پوزیشن مضبوط ہے۔تاہم حلقے کے دیہی علاقوں میں ووٹنگ ٹرن آوٹ شہری علاقے کے مقابلے میں کافی زیادہ رہا، جبکہ اب تک موصول ہونے والے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج میں اکثریتی پولنگ اسٹیشنز شہری علاقے کے ہیں، اسی باعث آخری اطلاعات تک موصول ہونے والے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج میں ن لیگ کو برتری حاصل ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اب تک دیہی علاقوں سے زیادہ نتائج موصول نہیں ہوئے، جیسے ہی دیہی علاقوں سے نتائج موصول ہونا شروع ہوں گے تو علی اسجد ملہی کو برتری حاصل ہو جائے گی۔واضح رہے قومی اسمبلی کے حلقہ 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل ہوا، پولنگ صبح 8 بجے بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ ضمنی انتخاب کے معرکے میں پاکستان تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نوشین افتخار کے درمیان مقابلے میں عوام نے ووٹ کاسٹ کیے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی نے اپنا ووٹ کاسٹ ہی نہیں کیا، اسجد ملہی 2 بار اپنے آبائی حلقے میں آئے لیکن ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔اس کے برعکس (ن) لیگی امیدوار نوشین افتخار نے اپنا ووٹ علی الصبح ہی کاسٹ کردیا تھا۔ ضمنی انتخاب کے دوران حلقے میں عام تعطیل ہے جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سیکورٹی کے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے گئے۔ حلقے پولیس کے 4 ہزار سے زائد اور رینجرز کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے۔ اس کے علاوہ پاک فوج کی 10 ٹیمیں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر موجود رہیں، حلقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی۔ جس کے باعث لائسنس یا بغیر لائسنس یافتہ اسلحہ کی نمائش پر پابندی کے باعث کوئی فائرنگ کے واقعات نہیں ہوئے۔ شفاف اور پرامن انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر خود انتخاب کی نگرانی کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں