ملتان(آئی این پی )و زیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستان کشمیریوں پر مظالم بند کرے تو ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اندرونی دبائو کی وجہ سے بھارت کے رویہ میں کسی حد تک لچک آئی ہے لیکن ہم کشمیر پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے ،بھارت کے ساتھ مذاکرات کا مطلب یہ نہیں کہ کشمیر کا سودا کر دیا ہے، حکومت کو جہانگیر ترین سے کوئی خطرہ نہیں ہے،وزیراعظم عمران خان کا کسی کے لئے انتقامی کاروائی کا
کوئی ارادہ نہیں ہے، جہانگیر ترین کو اگر کچھ خدشات ہیں تو عمران خان کا دروازہ کھولا ہے،17شوگر ملوں کو نوٹس دیے گئے ہیں اکیلے ترین کی مل کو نوٹس نہیں دیا گیا ،مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے ہمارا مقابلہ بہت بڑے مافیا سے ہے، ہم ان مافیاز، ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے،ڈالر کی قیمت166سے کم ہو کر 152پر آگئی ہے ،جس کی بدولت روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے،حکومت نے رمضان پیکج کے لیے اربوں روپے کی گرانٹ مختص کی ہے،وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ رمضان میں شہریوں کو سستی اشیافراہم ہوں ، رمضان میں رمضان بازار بھی لگائے جائیں گے ،ایک دہائی کے بعدروس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے اور روس کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا، روس نے دفاعی سامان فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے،اس سال پاکستان کا اعلی سطحی وفد روس کا دورہ کرے گا،زیراعظم نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی تعمیر کیلئے فوری فنڈزکے اجرا کی ہدایت کی ہے اور70کروڑروپے فنڈز کی پہلی قسط کل ریلیز کر دی گئی ہے۔ہفتہ کو ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے و زیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستان کشمیریوں پر مظالم بند کرے تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں،اندرونی دبائو کی وجہ سے بھارت کے رویہ میں کسی حد تک لچک آئی ہے لیکن ہم کشمیر پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے،ہندوستان کے ساتھ مسائل کا حل جنگ نہیں ہے، دو ایٹمی طاقتیں جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں ، مذاکرات کے علاوہ امن کے لیے اور کوئی راستہ نہیں ہے،بھارت کے ساتھ مذاکرات کا مطلب یہ نہیں کہ کشمیر کا سودا کر دیا ہے،کشمیر کے لوگوں کو اگر کوئی ریلیف ملتا ہے تو اچھا ہے،بیساکھی کے تہوار کے لیے پاکستان سکھ یاتریوں کی میزبانی کو تیار ہے،سکھ یاتری اپنی حکومت کو منا لیں اور آنے کی اجازت لے لیں۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ حکومت کو جہانگیر ترین سے کوئی خطرہ نہیں
ہے ،تحریک انصاف کی ٹکٹ پر جو منتخب ہوئے وہ سب عمران خان کے پابند ہیں،جو آزاد حیثیت سے آئے تھے انہوں نے آ کر تحریک انصاف میں سر نڈر کیا ،جہانگیر ترین کو اگر کچھ خدشات ہیں تو عمران خان کا دروازہ کھولا ہے،17شوگر ملوں کو نوٹس دیے گئے ہیں اکیلے ترین کی مل کو نوٹس نہیں دیا گیا ،وزیراعظم عمران خان کا کسی کے لئے انتقامی کاروائی کا کوئی ارادہ نہیں ہے،جماعت کی باتیں جماعتوں میں کی جاتی ہیں،کرپشن کا خاتمہ ہمارے منشور کا فلسفہ ہے ، عمران خان کا ایک نظریہ ہے جس پر وہ قائم ہے،عدالتیں آزاد ہیں اپنا موقف پیش کریں اگر وہ صاف ہیں تو بری ہوں گے،اگر حکومت امن و امان کے لئے مریم نواز کو عدالتوں میں لوگوں کو ساتھ لے جانے سے روکنے کی بات کرتی تو تحریک انصاف کے لوگوں کو عدالتوں میں ساتھ لے جانے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ملتان میں یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن رمضان ریلیف پیکیج کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیر مملکت ملک عامر ڈوگر بھی اس موقع پر موجود تھے، انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان نے کل لاہورمیں جنوبی پنجاب کے ارکان اسمبلی و وزراسے وزیراعلی کی موجودگی میں ملاقات کی،جس میں انہوں نے 29مارچ کواختیارات سلب کرنے والا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا دسمبر2020کا نوٹیفکیشن کابینہ نے منظورکیا تھا،ملاقات میں ہم نے جنوبی پنجاب پر اٹھنے والے سوالات کو آگے بڑھایا،وزیراعظم جلد ملتان اوربہاولپورمیں سیکریٹریٹ کا سنگ بنیادرکھیں گے، ماضی میں جنوبی پنجاب کیلئے مختص رقم دوسرے منصوبوں پرلگادی جاتی تھی، شہباز شریف کا دعوی تھا جنوبی پنجاب میں 33فیصد فنڈز ترقیاتی منصوبوں پر لگائے گئے،ہم نے ریکارڈ چیک کیا تو پتہ چلا مجموعی طور پر 17فیصد فنڈز جنوبی پنجاب کی ترقی پر خرچ ہوئے تھے باقی دوسرے اضلاع میں منتقل کر دیئے جاتے تھے،اب ایسا نہیں ہوگا، جنوبی پنجاب کے لئے
مختص ترقیاتی فنڈز جنوبی پنجاب کی ترقی پر ہی خرچ ہونگے، اگلے سال پنجاب کے آنے والے بجٹ میں جنوبی پنجاب کا سالانہ ترقیاتی پروگرام علیحدہ ہوگا اور اے ڈی پی میں تمام ترقیاتی منصوبے واضح طور پر شامل ہونگے،اس سلسلے میں پنجاب کے وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کی سربراہی میں سب کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے،جو مزید بزنس رولز پر اپنی سفارشات پیش کریگی، وزیراعظم نے ہماری سفارش پر جنوبی پنجاب کے نوجوانوں کی بہتری کیلئے ملازمتوں میں الگ کوٹہ کی منظوری دیدی ہے،جس کی بدولت جنوبی پنجاب کے نوجوانوں کو ملازمتوں میں آگے آنے کا موقع ملے گا، انہوں نے کہا وزیراعظم نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی تعمیر کیلئے فوری فنڈزکے اجرا کی ہدایت کی ہے اور70کروڑروپے فنڈز کی پہلی قسط کل ریلیز کر دی گئی ہے جبکہ ملتان میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کیلئے چار ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دے دی گئی،جس کا ٹینڈر جاری ہونے کے بعد سنگ بنیاد رکھا جائے گا،اس ماں بچہ ہسپتال کو نشتر ہسپتال کے ساتھ منسلک کیا جائے گا یہ منصوبہ نشتر 3ہوگا ، ہمارا سب سے بڑا چیلنج مہنگائی کوکنٹرول کرنا ہے۔ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے ہمارا مقابلہ بہت بڑے مافیا سے ہے، ہم ان مافیاز، ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے،وزیراعظم مہنگائی پرہرہفتے بریفنگ لیتے ہیں، پاکستان کا روپیہ اب مستحکم ہونا شروع ہوگیا ہے ،روپے کی بہتری سے امپورٹڈ اشیا کی قیمتوں پرفرق پڑے گا،ڈالر کی قیمت166سے کم ہو کر 152پر آگئی ہے،جس کا اثر ہماری اکانوی پر ہوا ہے،جس کی بدولت روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے۔انہوں نے کہا حکومت نے رمضان پیکج کے لیے اربوں روپے کی گرانٹ مختص کی ہے،وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ رمضان میں شہریوں کو سستی اشیافراہم ہوں ، رمضان میں رمضان بازار بھی لگائے جائیں گے جنہیں بعد میں سہولت بازار میں تبدیل کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا ایک دہائی کے بعدروس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات
میں بہتری آئی اور روس کے وزیر خارجہ میری دعوت پر اسلام آباد تشریف لائے،ملاقات میں مختلف عالمی معاملات زیر بحث آئے ہمارا تبادلہ خیال بہت اچھا رہا،روس کے ساتھ دفاعی معاملات پر بھی تبادلہ خیال ہوا ، روس نے دفاعی سامان فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے،روس نے انرجی سیکٹر،سٹیل کی بحالی ، دہشت گردی کے خاتمے اور اقتصادی معاملات میں تعاون کی پیشکش کی، ملاقات میں افغانستان میں امن وامان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا،اور افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کی پالیسیوں سے اتفاق کیا گیااور مشاورت سے مل کر چلنے کا فیصلہ کیا گیا، ملاقات میں یہ بھی فیصلہ ہوا اس سال پاکستان کا اعلی سطحی وفد ماسکو جائے گا جس کی تیاری کیلئے وزیراعظم نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار کو تیاری کی ہدایت کی ہے، اسی اجلاس میں روس اور پاکستان کے درمیان معیشت اور تجارت کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوگا ،انہوں نے کہا میں عنقریب ایران جا رہا ہوں جہاں تاجکستان کے ہم منصب سے بھی ملاقات ہوگی کہ افغانستان کے مسئلے کو کیسے حل کر کے اورآگے بڑھا جائے۔انہوں نے کہا اس وقت پاکستان کے چین ، ایران، ترکی ، تاجکستان، روس سمیت دیگر ممالک سے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور فارن پالیسی کے حوالے سے یہ اہم پیش رفت ہے۔پریس کانفرس میں وزیر خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان ، چین ، ایران ، روس سمیت دیگر ممالک کے درمیان کوئی علیحدہ بلاک بننے کا امکان ہے تو وزیر خارجہ نے کہا کہ علیحدہ بلاک بننے کا کوئی امکان نہیں،ہم خطے میں امن ، ترقی و خوشحالی کے لئے کوشاں ہیں اور برابری کی بنیاد پر تعلقات کے خواہاں ہیں اور اسی کو آگے بڑھا رہے ہیں ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں اور ہندوستان سے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، اسی لئے ہم بلاک کی سیاست نہیں کرنا چاہتے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں