تحر یک انصاف کے صوبائی وزراء سمیت 29اراکین اسمبلی کا جہانگیر ترین کیساتھ کھڑے ہونے کا اعلان

لاہور(آئی این پی) پاکستان تحر یک انصاف کے صوبائی وزراء سمیت 29اراکین اسمبلی کا جہانگیر خان ترین کیساتھ کھڑے ہونے کا اعلان ‘ایف آئی اے کی کاروائی کو جہانگیر خان ترین کیخلاف انتقامی کاروائی قراردیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے اس زیادتی اور ناانصافی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ جہانگیر خان تر ین نے کہا ہے کہ پارٹی میں کوئی فاروڈ بلاک نہیں بنارہا پارٹی کے اندر رہ کر ہی اصول اور حق کی جنگ لڑ یں گے ۔

ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز پاکستان تحر یک انصاف کے مر کزی رکن جہانگیر خان تر ین کے گھر ہونیوالے عشائیہ میں تحر یک انصاف کے ایم این ایز راجہ ریاض احمد ‘ غلام بی بی بھروانہ‘سمیع گیلانی‘ریاض مزاری ‘ خواجہ شیراز‘جاوید وڑائچ اور غلام لالی جبکہ صوبائی وزراء میں سے صوبائی وزیرنعمان لنگڑیال اور صوبائی وزیر اجمل چیمہ، مشیر عبد الحئی دستی‘ایم پی اے امیر محمد خان،رفاقت گیلانی، فیصل جبوانہ ’خرم لغاری‘ آصف مجید،بلا ل وڑائچ ‘عمر آفتا ب ڈھلوں‘ طاہر رندھاوا‘امین چوہدری‘ غلام رسول،سجاد وڑائچ ‘ لاہورسے ایم پی اے نذیر چوہان‘سابق وزیر زوار وڑائچ، مہر اسلم بھروانہ ‘ایم پی اے سلیمان نعیم ‘افتخار گوندل سمیت دیگر بھی شر یک ہوئے شر کاء نے کہا کہ جہانگیرترین کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے انکے ساتھ کھڑے ہیںپارٹی کے اندر کوئی فاروڈ گروپ نہیں بنارہے‘ پارٹی کے اندر رہتے ہوئے انصاف کی جدوجہد کریں گے پارٹی میں ہیں اور پارٹی کے پلیٹ فارم سے ہی قیادت سے مطالبہ کریں گے۔ شر کاء نے وزیر اعظم کو مسلسل غلط معلومات فراہم کرنے پر اظہار افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذاتیات پر مبنی انتقامی کارروائیاں ناقابل برداشت ہیںپارٹی رہنماؤں اور ورکرز کی دل آزاری ہورہی ہے نان الیکٹڈ لوگوں کی وجہ سے معاملات بگڑ رہے ہیں اور پارٹی کمزور ہورہی ہے۔۔۔۔۔۔

خدشہ ہے پاکستان اور بھارت طویل جنگ میں الجھ سکتے ہیں، امریکی انٹیلی جنس رپورٹ نے کھلبلی مچا دی

واشنگٹن (آن لائن)امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں ممکنہ جنگ کے خدشات سے خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت طویل جنگ میں الجھ سکتے ہیں جو دونوں میں سے کوئی فریق نہیں چاہتا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ جائزہ ہر 4 برس بعد پیش کی جانے والی امریکی حکومت کی نیشنل انٹیلی جنس کونسل کی گلوبل ٹرینڈز رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے جو واشنگٹن میں جاری کی گئی ہے۔ پورٹ میں، مستقبل قریب اور بعید دونوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور یہ پالیسی سازوں کو ا?ئندہ 5 سے 20 سالوں میں دنیا کی ممکنہ قوتوں کے حوالے سے پیش گوئی کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ‘بھارت اور پاکستان بڑے پیمانے پر جنگ میں الجھ سکتے ہیں جو کوئی بھی فریق نہیں چاہتا، خاص طور پر ایک ایسے دہشت گرد حملے کے بعد جسے بھارتی حکومت اہم قرار دیتی ہے’۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کچھ عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے حملے کرنے کی صلاحیت کے باعث، ایسے حملے پر نئی دہلی کی جانب سے اسلام آباد کے خلاف جوابی کارروائی کا عزم اور پاکستان کا اپنے دفاع کا عزم آئندہ 5 برسوں میں برقرار رہ سکتا ہے یا مزید بڑھ سکتا ہے’۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ‘دونوں حکومتوں کے غلط اندازے اس تنازع میں خرابی کا سبب بن سکتے ہے، جسے ایسی سطح تک محدود رکھا گیا ہے جسے ہر فریق سمجھتا ہے کہ وہ اس سے نمٹنے میں کامیاب رہے گا’۔اس رپورٹ میں واشنگٹن میں موجود پالیسی سازوں کو خبردار کیا گیا کہ ‘مکمل جنگ ایسا نقصان پہنچا سکتی ہے جس کے معاشی اور سیاسی اثرات برسوں تک مرتب ہوں گے’۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ افغانستان میں امریکی پالیسی اور پڑوسی ممالک پر اس کے اثرات جنوبی ایشیا کی کلیدی غیر یقینی صورتحال میں سرفہرست ہیں۔اس رپورٹ میں کہا گیا کہ اگلے سال میں افغانستان میں کیے جانے والے امریکی اقدامات کے پورے خطے بالخصوص، پاکستان اور بھارت پر نمایاں نتائج مرتب ہوں گے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ ‘ایک سچ ہے’ کہ اگر افغانستان میں سیکیورٹی خلا پیدا ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں طالبان اور اس کے افغان مخالفین کے مابین خانہ جنگی، علاقائی دہشت گردی نیٹ ورکس یا بیرون ملک جرائم پیشہ عناصر اس خطے کا رخ کرسکتے ہیں’۔رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اس کے نتیجے میں پاکستان کے مغربی حصے میں سیاسی تناؤ اور تنازعات مزید بڑھ جائیں گے جو اسلام آباد اور نئی دہلی میں سرد جنگ سے متعلق دیرینہ فیصلوں کو تقویت بخشیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کو مزید ہوا دیں گے۔ دستاویز میں کہا گیا کہ ‘امریکا کے خطے سے اچانک انخلا سے شاید یہ خدشات بڑھ جائیں گے کہ امریکا، جنوبی ایشیا میں دلچسپی کھو دے گا’۔امریکی انٹیلی جنس نے اندازہ لگایا ہے کہ بھارت اور چین بھی اس تنازع کی جانب جاسکتے ہیں جس کی خواہش کوئی حکومت نہیں رکھتی، ‘خاص طور پر اگر متنازع سرحد کے اہم حصے پر فوجیں تیزی سے کسی تنازع میں ایک دوسرے کو چیلنج کرتی ہیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں