حضرو(آئی این پی) صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان کا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو کا ناکام اور فوٹو سیشن دورہ ، نہ مریضوں کے وارڈ گئے اور نہ ہی ایمرجنسی کا وزٹ کیا، ایم ایس کے بند کمرے میں نام نہاد بریفنگ لی، وزیر اعلیٰ کو سب اچھا کی رپورٹ دینے کیلئے اپنی سرکاری میڈیا ٹیم اورصحافی سے کیمرے بند کروا دئیے، 10منٹس کے مختصر دورہ کے آخر میں ہسپتال کی خوبصورتی کی تعریف کر دی ، کورونا رپورٹ لینے
کیلئے جانے والے سینئر صحافی نثار علی خان نے کارکردگی بارے بھانڈا پھوڑا تو صوبائی وزیر بھاگ نکلے ،چنگیز خان گروپ کی جانب سے کچھ اچھا نہیں کا سن کر صوبائی وزیر کو خفت کا سامنا، ہسپتال انتظامیہ نے مقامی صحافیوں کو دورہ کی خبر تک نہ کی ، تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایات پر صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے جمعہ کو اے سی حضرو شگفتہ جبین کے ہمراہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو کا دورہ کیا، اس موقع پر ایم ایس ڈاکٹر محسن اشرف نے انہیں لیبارٹری، بلڈ بنک ، آئی ٹی سیکشن، ریکارڈ روم اور ڈائیلاسز سنٹر دکھائے جبکہ ایم ایس کے کمرے میں جب انہوں نے بریفنگ شروع کی تو صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کیمرے بند کرا دیئے اور اے سی و ڈپٹی ڈائریکٹر ڈی جی پی آر کے علاوہ سٹاف اور تمام افراد کو کمرے سے باہر بیٹھنے کا کہا تاکہ حقائق نہ جانے جا سکیں اور وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو سب اچھا کی رپورٹ دی جا سکے ، آخر میں جب وہ واپس جانے لگے تو ہسپتال میں پہلے سے موجود سینئر صحافی نثار علی خان جو اپنی کووڈ 19کی رپورٹ لینے کیلئے گئے ہوئے تھے نے جب ان سے بند کمرے میں بیٹھ کر بریفنگ کا سوال شروع کیا تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا تاہم باہر گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے نثار علی خان نے انہیں پھر روک لیا اور بتایا کہ وہ لائیو دیکھے جا رہے ہیں تو انہوں نے پھر مختصر گفتگو میں کہا کہ میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کی روشنی میں یہ دورہ کیا ہے اورتحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو کی خوبصورتی کی تعریف شروع کر دی تاہم جب صحافی نثار علی خان نے ان سے سوال کیا کہ مجھے خود اپنی کورونا رپورٹ 12دنوں سے نہیں ملی جس کیلئے میں کئی چکر لگا چکا ہوں یہ کس کی ناکامی ہے تو وہ جواب دیئے بغیر بھاگ نکلے ، اس موقع پر موجود افراد نے صوبائی وزیر فیاض الحسن پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ اپنی خامیوں اور ناکامیوں کا سامنا نہیں کر سکتے ، بعد
ازاں چنگیز خان گروپ کے میڈیا کوآرڈینیٹر زاہد میر نے نماز جمعہ کے وقت انہیں روک لیا اور بتایا کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو میں کچھ اچھا نہیں ہے ، مریضوں کو اٹک یا راولپنڈی ریفر کر دیا جاتا ہے ، ادویات ، سہولیات اور سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی کمی ہے جس پر انہوں نے خفت کا اظہار کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں