اسلام آباد (آئی این پی)رواں سال 6135 کلومیٹر طویل چھ نئی موٹر ویز اور شاہراہوں پرکام شروع ہونے کی امید ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے مغربی روٹ سمیت نئے روڈ پروجیکٹس تین سالوں میں مکمل ہوجائیں گے جس سے پاکستان کے انتہائی پسماندہ علاقوں میں خوشحالی آئے گی۔ کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے سی ای او حسن داد نے گوادر پرو کو بتایا نئی شاہراہوں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں
کم ترقی یافتہ علاقوں کو شامل کرنے کی تجاویز سے معاشی ترقی کو فروغ ملے گا ۔ سی پیک کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لئے سرکاری نجی شراکت داری کی بھی تلاش جار ی ہے۔ اس سے قبل وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے سی پیک کے مغربی روٹ سمیت 11 نئے منصوبوں کا اعلان کیا تھا اور اس سال مزید 5 منصوبوں کا افتتاح ہو گا ۔ حکومت پاکستان نے اب تک 11 منصوبوں پر کام شروع کیا ہے جو خیبر پختونخوا (کے پی کے) کو زیادہ تر سی پیک کے تحت بلوچستان سے جوڑتا ہے۔ ان منصوبوں میں ،ژوب، کچلاک روڈ تکمیل کے قریب ہے کیونکہ 70 فیصد کام تقریبا مکمل ہوچکا ہے۔ 110 کلومیٹر طویل خضدار باسمہ سڑک بھی مکمل ہونے کے قریب ہے۔ اگلے دو ماہ میں 6 اہم موٹر ویز اور شاہراہوں پر کام شامل ہو گا جن میں رتوڈیرو۔ شکار پور روڈ شامل ہے ، جو دو سالوں میں مکمل ہو گا۔امید ہے کہ سیالکوٹ کھاریاں موٹر وے کا کام بھی آئندہ دو سالوں میں مکمل ہوجائے گا۔ حکومت کے اعلان کے مطابق اس کے سنگ بنیاد کی تقریب 27 مئی کو ہوگی۔ سوات سے فتح پور روڈ اور سوات دیر موٹر وے پر کام جو سوات موٹر وے کے فیز II کا حصہ ہے آئندہ دو سے تین ماہ میں شروع ہوجائے گا۔ چترال سیگلگت بلتستان کو ملانے والی 153 کلو میٹر طویل چترال شندور شاہراہ کی تعمیر کا کام آئندہ دو سے تین ماہ میں شروع ہوگا اور اس کا افتتاح وزیر اعظم عمران خان کریں گے۔ 82 کلو میٹر طویل چترال گرم چشمہ سڑک پر بھی دو مہینوں میں کام شروع ہونے کا امکان ہے۔ صوبہ کے پی میں چترال کے آس پاس زیر تعمیر شاہراہوں کی مجموعی لمبائی 235 کلومیٹر ہے۔ یہ سڑکیں چترال کے راستے چین کو جوڑنے کا متبادل راستہ فراہم کریں گی۔ پشاور ، ڈی آئی خان موٹر وے پر بھی کام جلد شروع ہوجائے گا۔ یہ سڑک فاٹا کے ترقی پذیر علاقوں سے گزرے گی۔ اس کو سی پیک میں شامل کیا گیا ہے اور چین کی جانب سے اس کی منظوری کا انتظار ہے۔ یہ موٹر وے کے پی کے کے ترقی پذیر علاقوں کو ملک کے
دیگر حصوں سے مربوط کرے گی جس سے مقامی لوگوں کے لئے مویشیوں ، سبزیوں ، کھجوروں وغیرہ کا کاروبار آسان ہوجائے گا۔ بلکسر، میانوالی ،مظفر گڑھ ایکسپریس وے پر بھی رواں سال ستمبر سے کام شروع ہونے کی امید ہے۔ فزیبلٹی کا کام پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے اور مرمت کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ اس 412 کلومیٹر طویل سڑک پر کام رواں سال ہوگا۔سی پیک کے تحت مغربی روٹ کے ایک اہم حصے سکھر ، حیدرآباد موٹر وے پر کام اکتوبر سے شروع ہوگا۔ اس موٹروے کی تکمیل کے بعد کراچی سے طورخم تک شاہراہوں اور موٹر ویز کا پورا نیٹ ورک مکمل ہوجائے گا۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں