پارلیمانی سیکریٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا ہے کہ طارق بشیر چیمہ کی فیملی کو ویکسین لگنے کی انکوائری کی جارہی ہے، انکوائری کمیٹی میں ایف آئی اے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ایک انٹرویومیں پارلیمانی سیکریٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ لوگوں کا اعتماد بڑھا ہے اور اب لوگ ویکسی نیشن کرا رہے ہیں۔ڈاکٹر نوشین حامد کے مطابق اپریل اور جون میں ویکسین کی ملین خوراکیں آجائیں گی۔پارلیمانی سیکریٹری صحت نے بتایا کہ ہمارا سسٹم
ایسا ہے کہ اگر ویکسین غلط استعمال ہوتی ہے تو وہ فورا پکڑی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کس کو ویکسین لگ رہی ہے، کہاں لگ رہی ہے، ایک ایک ڈیٹا موجود ہے۔۔۔۔۔ عمران خان کو نقصان پہنچانے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی نے جہاز استعمال کیا یا نہیں؟ جہانگیر ترین نے وضاحت کر دی لاہور (پی این آئی) معروف صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کے حمایتی گروپ کے علاوہ ایک گروپ عثمان بزدار کا مخالف بھی ہے،یہ سب مل جائیں گے تو عثمان بزار کے لیے بہت مشکل ہو گی۔ ۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ میری اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر غلام سرور خان جہانگیر ترین کے خلاف ہونے والی کارروائی کے مخالف ہیں اور ان کی کوشش ہےکہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔دوسری جانب وفاقی وزراء کی بڑی تعداد جہانگیر ترین کے خلاف بھی ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ عمران خان جہانگیر ترین کے خلاف ہیں۔جو اراکین اسمبلی کھل کر سامنے نہیں آ رہے انہوں نے آف دی ریکارڈ جہانگیر ترین کے خلاف ہونے والی کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا ہے کیونکہ جہانگیر ترین کہ بیٹی پر بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مجھے لگتا ہے آنے والے دنوں میں جہانگیر ترین کے مسئلے پر پی ٹی آئی کے اندر ایک بہت بڑا گروپ سامنے آئے گا۔اگر عمران خان اور جہانگیر ترین کے مابین معاملات طے نہ ہوئے تو ایسی صورت میں یہ ارکان بغاوت بھی کر سکتے ہیں۔جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک تحریک انصاف کا حصہ ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پارٹی کے اندر رہ کر ہی جنگ لڑیں گے۔ اس کا سب سے زیادہ نقصان پنجاب حکومت کو ہو گا۔جہانگیر ترین کے حمایتی گروپ کے علاوہ ایک گروپ عثمان بزدار کا مخالف بھی ہے،یہ سب مل جائیں گے تو عثمان بزار کے لیے بہت مشکل ہو گی۔اے این پی کی پی ڈی ایم سے علحیدگی پر وفاقی وزراء خوش ہیں لیکن یہ بحران اپنی جگہ پر ہے، 24 گھنٹوں
میں پی ٹی آئی کے اندر بھی ایک بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے۔بظاہر عمران خان اس بحران کو اہمیت نہیں دے رہے لیکن آگے جا کر انہیں اسے حمایت دینا پڑے گی ورنہ بہت مشکل ہو گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں