اسلام آباد (پی این آئی)نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ جہانگیر ترین کی لندن میں موجودگی کے دوران نواز شریف نے اُن سے ملاقات کرنے کی کوشش کی۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے
ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا کہ نواز شریف ، جہانگیر ترین کی لندن میں موجودگی کے دوران اُن سے ملاقات کرنے کی کوشش کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے ملاقات سے صاف انکار کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین چاہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان ان سمیت شوگر سٹہ مافیا کے تمام عناصر کے خلاف کارروائی کریں ،تاہم کارروائی شفافیت پر مبنی ہونی چاہیے۔عارف حمید بھٹی نے ایک اور دعویٰ یہ کیا کہ جہانگیر ترین کے خلاف مقدمہ وزیراعظم عمران خان نے نہیں کروایا۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین ترین کے خلاف مقدمے کی سازش لندن کے ہملٹن ہوٹل میں تحریک انصاف کے تین اہم ترین اراکین نے رچائی۔وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان دوریاں بڑھانے کے لیے پی ٹی آئی کے اپنے اراکین ملوث ہیں۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے شوگر سٹہ مافیا کے خلاف کریک ڈاون کا حکم دیا ہے، جس کے بعد ایف آئی اے نے سٹہ مافیا میں ملوث دیگر عناصر کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے اہم کارکن سمجھے جانے والے جہانگیر ترین کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا ہے۔اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ جہانگیر ترین کے خلاف مقدمہ عمران خان نے عائد کیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ جہانگیر ترین تحریک انصاف چھوڑ رہے ہیں۔ نواز شریف کی جہانگیر ترین سے رابطے کی کوششیں لیکن جہانگیر ترین نے کیا جواب دیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا گیا لاہور (پی این آئی) معروف صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کے حمایتی گروپ کے علاوہ ایک گروپ عثمان بزدار کا مخالف بھی ہے،یہ سب مل جائیں گے تو عثمان بزار کے لیے بہت مشکل ہو گی۔ ۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ میری اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیرغلام سرور خان جہانگیر ترین کے خلاف ہونے والی کارروائی کے مخالف ہیں اور ان کی کوشش ہےکہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔دوسری جانب وفاقی وزراء کی بڑی تعداد جہانگیر ترین کے خلاف بھی ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ عمران خان جہانگیر ترین کے خلاف ہیں۔جو اراکین اسمبلی کھل کر سامنے نہیں آ رہے انہوں نے آف دی ریکارڈ جہانگیر ترین کے خلاف ہونے والی کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا ہے کیونکہ جہانگیر ترین کہ بیٹی پر بھی مقدمہ درج
کیا گیا ہے۔مجھے لگتا ہے آنے والے دنوں میں جہانگیر ترین کے مسئلے پر پی ٹی آئی کے اندر ایک بہت بڑا گروپ سامنے آئے گا۔اگر عمران خان اور جہانگیر ترین کے مابین معاملات طے نہ ہوئے تو ایسی صورت میں یہ ارکان بغاوت بھی کر سکتے ہیں۔جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک تحریک انصاف کا حصہ ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پارٹی کے اندر رہ کر ہی جنگ لڑیں گے۔ اس کا سب سے زیادہ نقصان پنجاب حکومت کو ہو گا۔جہانگیر ترین کے حمایتی گروپ کے علاوہ ایک گروپ عثمان بزدار کا مخالف بھی ہے،یہ سب مل جائیں گے تو عثمان بزار کے لیے بہت مشکل ہو گی۔اے این پی کی پی ڈی ایم سے علحیدگی پر وفاقی وزراء خوش ہیں لیکن یہ بحران اپنی جگہ پر ہے، 24 گھنٹوں میں پی ٹی آئی کے اندر بھی ایک بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے۔بظاہر عمران خان اس بحران کو اہمیت نہیں دے رہے لیکن آگے جا کر انہیں اسے حمایت دینا پڑے گی ورنہ بہت مشکل ہو گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں