کن مِنگ(شِنہوا)چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان میں روئلی سٹی کے پارٹی سربراہ گونگ یون زون کو نوول کروناوائرس وبا کی روک تھام اور قابو پانے میں شدید کوتاہی پرعہدوں سے ہٹادیاگیاہے۔سزا کے فیصلے کے مطابق صوبائی انسداد بدعنوانی ادارے نے گونگ کو 6ماہ کے اندر شہر میں نوول کروناوائرس کی3مرتبہ بیماری کا ذمہ دار قرار دیا۔گونگ کومرکزی قیادت کے طور پروبا پھیلنے کی ذمہ داری لینی چاہئے تھی
جس میں سب سے آخری مرتبہ وبا 29 مارچ کو شروع ہوئی جوپورے ملک اور صوبے میں وبا کی روک تھام اور قابو پانے کی مجموعی صورتحال کو بہت زیادہ متاثر کررہی ہے۔بدھ تک میانمار کی سرحد کے ساتھ واقع صوبہ کے نامزد ہسپتالوں میں نوول کروناوائرس کے79مصدقہ کیسزاور44بغیر علامات والے کیسز زیرعلاج ہیں یا طبی نگرانی میں ہیں۔۔۔۔
ایک اعشاریہ چھ کھرب ڈالرہرجانے کا دعویٰ، کورونا پر قابو پانے میں ناکامی، امریکی عدالت میں چین پر مقدمہ دائر
میامی (پی این آئی) دو امریکی ریاستوں نویڈا اور ٹیکساس کے بعد تیسری ریاست فلوریڈا کے 5 ہزار شہریوں نے بھی کورونا وائرس کو روکے جانے میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے چین کی حکومت کے خلاف ہر جانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔ دعویٰ دائر کرنے والی لاء فرم نے اپنے مؤکلوں کی طرف سے مؤقف اختیارکیا ہے کہ چین کی حکومت کورونا وائرس کی سنگینی کو بروقت جانچنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے دنیا بھر کے ساتھ امریکی شہری بھی ذہنی، جانی و مالی اذیت اور مسائل کا شکار ہوئے۔ اس حوالے سے ایک برطانوی قانونی فرم ہنری جیکسن سوسائٹی کا مؤقف ہے کہ چین کی حکومت کے خلاف ایک اعشاریہ دو کھرب ڈالر کے ہرجانے کا مقدمہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ چین کی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے اس مقدمے کےدعویدار بھی متاثر ہوئے ہیں۔ اس فرم کا مؤقف ہے کہ بین الاقومی عدالت انصاف سمیت دنیا میں متعدد ایسے ادارے ہیں جہاں چین کی حکومت کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے کیونکہ بقول ہنری جیکسن سوسائٹی کے، چین کی حکومت نے کورونا وائرس سے متعلق معلومات کو دنیا کے دیگر ملکوں کے
ساتھ ساتھ عالمی ادارہ صحت کو بھی لا علم رکھا اور اس طرح پوری دنیا ایک سنگین بحران کا شکار ہو گئی۔واشنگٹن یونیورسٹی سکول آف لاء کے وزیٹنگ پروفیسر ڈیوڈ فیڈلر کا کہنا ہے کہ اس امر کا امکان بہت کم ہے کہ امریکہ یا کوئی دوسرا ملک کسی وقت اس مقدمے میں فریق بنے کیونکہ وباء تو کہیں بھی کسی بھی وقت پھیل سکتی ہے۔ دوسری جانب واشنگٹن اور لی یونیورسٹی کے پروفیسر آف لاء رسل ملر کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت اپنے ملک میں خوراک کے بہتر معیار قائم کرنے کے ضوابط پر سختی سے عمل کر رہی ہوتی تو دنیا اس وباء کا شکار نہ ہوتی اور اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں نہ ہوتیں۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں