لاہور (آئی این پی) معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ملک میں پہلی بار کسی نے چینی کیلئے ایکس ملز پرائس مقرر کیا ہے، پچھلی 5 دہائیوں سے چینی کی قیمت پر کوئی کام نہیں کیا گیا، ناجائز منافع خوروں اور چینی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جا رہی ہے، کسی کو دیوار سے نہیں لگایا جا رہا ہے، اگر کسی اپنے کو کوئی تحفظات ہیںتو وہ اپنی جگہ ہے لیکن ہمارا نعرہ
احتساب کا ہے، احتساب سب کا ہو گا، اپنا ہو یا پرایا ہو۔ بدھ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چینی کی قیمت اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور چینی کی خیرہ اندوزی ختم کرنے کیلئے حکومت نے اقدامات اٹھائے ہیں، چینی کے مصنوعی بحران کو ختم کرنے کیلئے چینی کی قیمت مقرر کرنا ضروری ہے لیکن پچھلی پانچ دہائیوں میں حکومتی سطح پر چینی کی قیمت مقرر نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے اقدامات کررہی ہے کیونکہ رمضان کے بابرکت مہینے میں بھی چیزیں سستی ہونے کے بجائے مہنگی ہو جاتی ہیں جبکہ دنیا میں کرسمس اور ایسٹر کے دوران چیزیں سستی ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کرپٹ عناصر کے خلاف سر گر م عمل ہے، ملک میں پہلی دفعہ چینی کی ایکس مل پرائز مقرر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشیاء خوردونوش اور چینی کی قیمت میں اضافے پر بلا تفریق کارروائی ہو رہی ہے، کسی ایک کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا ہے جبکہ سب سے مشکل کام کسی اپنے سے سوال کرنا ہوتا ہے لیکن جب نعرہ احتساب ،شفافیت اور انصاف کا ہے تو پھر اپنے بھائی سے بھی سوال پوچھنا ضروری ہوتا ہے، اگر کوئی صاف ستھرا ہے تووہ عدالت سے کلیئر ہو جائے گا، کچھ شوگر ملز نے چینی کی قیمتوں پر عدالت سے رجوع کیا ہے جبکہ حکومت نے حکومتی ڈیٹا کے بجائے شوگر ملز کے ڈیٹا پر قیمت مقرر کی ہے، حکومتی ڈیٹا پر چینی کی قیمت مقرر کی جاتی تو مزید 5 سے 6روپے کم ہوتی، حکومت نے چینی کی قیمت 80روپے ایکس مل پرائس مقرر کی ہے اور شوگر ملز کے ڈیٹا پر قیمت مقرر کرنے کی مل کیلئے 15فیصد منافع بھی رکھا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ چینی کی قیمت مقرر ہو گی تو کوئی ادارہ کسی کو تنگ نہیں کرے گا یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت چینی کی قیمت مقرر نہیں کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے خلاف 25 ارب کا منی لانڈرنگ کیس رجسٹرڈ ہوا ہے اور کسی کو دیوار سے نہیں لگایا جا رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں