یوسف رضا گیلانی نے حکومت کو تعاون کا یقین دلا دیا، اپوزیشن کی صفوں میں کھبلی، باہمی اختلافات عروج پر

اسلام آباد سینیٹ میںحزب اختلاف کے قائد اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا ہےکہ وہ تمام اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے اور کبھی مشکل ہوئی تو حکومت کی جانب سے بھی بولیں گے۔سینیٹ کے اجلاس میں اتقریر کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں نے پی ڈی ایم کے تعاون سے سینیٹ الیکشن لڑ ا اور سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلوں گا۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں آئینی حقوق،

خواتین، اقلیت اور دیگر کی آواز بنے ، ہم عوامی مفاد کے لیے آئے ہیں اور عوام کی ترجمانی کرنافرائض میں شامل ہے، ملک کو کئی چیلنج درپیش ہیں جن کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو مشکل ہوئی تو ان کی بھی آواز بنیں گے کیونکہ جب میں وزیراعظم تھا اور وزرا کو ایوان میں جواب دینے میں مشکل ہوتی تو میں جواب دیتا تھا اس لیے اگر کبھی مشکل پیش آئی تو ہم حکومت کی جانب سے بھی بولیں گے۔یوسف رضا گیلانی کے اس اعلان کو اپوزیشن کی صفوں میں نہایت پریشانی سے دیکھا جا رہا ہے اور پی ڈی ایم کا خیال ہے کہ حکومت اور پیپلز پارٹی میں کوئی خفیہ معاملات چل رہے ہیں۔۔۔

سینیٹ کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے دو دھڑےآپس میں الجھ پڑے

اسلام آباد (پی این آئی) سینیٹ کے اجلاس کے دوران پی ڈی ایم میں شامل اپوزیشن کے دو دھڑے آپس میں الجھ پڑے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹراعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہمیں الگ اپوزیشن بینچ الاٹ کیے جائیں اور سینیٹ الیکشن میں خفیہ کیمروں کی تحقیقات کروائی جائیں۔ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر کا کہنا تھاکہ اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے 5 تحفے بھجوائے گئے، اعظم تارڑ کے ریمارکس پر گیلانی کی حمایت کرنے والے سینیٹرز نے احتجاج کیا۔بی اے پی کے سینیٹرز کو تحفہ کہنے پر حکومتی اراکین نے بھی ہنگامہ کیا اور ایوان میں شور شرابا شروع ہو گیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پانچ جماعتوں کے 27 سینیٹرز نے الگ اپوزیشن گروپ بنایا ہے، اپوزیشن مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقرری پر ہمارے دل رنجیدہ ہیں، ہم 5 جماعتیں آزاد گروپ کی حیثیت سے اپوزیشن نشستوں پر بیٹھیں گی۔ایوان میں پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کرنے والے دلاور خان گروپ نے بھی سینیٹ میں الگ نشستیں مانگ لی ہیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں