اسلام آباد (پی این آئی) سینیٹ کے اجلاس کے دوران پی ڈی ایم میں شامل اپوزیشن کے دو دھڑے آپس میں الجھ پڑے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹراعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہمیں الگ اپوزیشن بینچ الاٹ کیے جائیں اور سینیٹ الیکشن میں خفیہ کیمروں کی تحقیقات کروائی جائیں۔ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر کا کہنا تھاکہ اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے 5 تحفے بھجوائے گئے، اعظم تارڑ کے
ریمارکس پر گیلانی کی حمایت کرنے والے سینیٹرز نے احتجاج کیا۔بی اے پی کے سینیٹرز کو تحفہ کہنے پر حکومتی اراکین نے بھی ہنگامہ کیا اور ایوان میں شور شرابا شروع ہو گیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پانچ جماعتوں کے 27 سینیٹرز نے الگ اپوزیشن گروپ بنایا ہے، اپوزیشن مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقرری پر ہمارے دل رنجیدہ ہیں، ہم 5 جماعتیں آزاد گروپ کی حیثیت سے اپوزیشن نشستوں پر بیٹھیں گی۔ایوان میں پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کرنے والے دلاور خان گروپ نے بھی سینیٹ میں الگ نشستیں مانگ لی ہیں۔۔۔۔۔
اپوزیشن کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹ گئی،پی ڈی ایم نے بلاول بھٹو اور اسفند یار ولی کو شو کاز نوٹس جاری کر دیئے
اسلام آباد (پی این آئی) اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے اتحاد میں شامل دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اوراے این پی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔پی ڈی ایم کے اسیکرٹری جنرل سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ کی منظوری سے پیپلزپارٹی اور اےاین پی کو شوکاز واٹس ایپ کیے ہیں جس کی اصل کاپی آج سینیٹ اجلاس کے دوران دی جائے گی۔ نوٹس میں پوچھا گیا ہےکہ آپ نے حکومتی بینچ سے لوگ لے کر اپوزیشن لیڈر کی کرسی حاصل کی ہے، یہ پی ڈی ایم کے بیانیے کے خلاف ہے، اس حوالے سے فیصلہ پی ڈی ایم کا ہوگا، پیپلزپارٹی اور اے این پی کو جواب کے لیے 7 دن دیے ہیں، جو جواب آئے گا اسے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پی پی کو موقع دیا گیا تھا کہ وہ سی ای سی سے پوچھ کر بتائے وہ استعفے دے گی یا نہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گیلانی کو اپوزیشن لیڈر نہ ماننے سے متعلق فیصلے پر نظرثانی نہیں ہوگی۔اپوزیشن کے ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کو شو کاز نوٹس بلاول بھٹو زرداری کے نام اور اے این پی کا شو کاز نوٹس اسفند یار ولی کو بھجوایا گیا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں