پاکستان میں وینٹی لیٹرز کی تیاری کا نظام وضع کر لیا گیا

اسلام آباد (آئی این پی)حکومت نے مقامی طور پر بنائے جانے والے وینٹی لیٹرز کیلئے جائزہ نظام تیار کرلیا،وینٹی لیٹرزبنانے کیلئے پہلے مرحلے میں رجسٹریشن کی درخواست پاکستان انجینئرنگ کونسل کو دی جائے گی،ذرائع کے مطابق وینٹی لیٹرزکی مقامی طور پر تیاری کیلئے لائسنس کی درخواست بھی لازمی قرار دی گئی ہے، ڈریپ مینو فیکچرنگ لائسنس اور مصنوعات کی رجسٹریشن کی اجازت دے گا،مقامی طور پر تیار ہونے وینٹی لیٹرز

کا تکنیکی جائزہ مکمل کیا گیا ہے،کلینیکل آزمائش مکمل ہونے کے بعد وینٹی لیٹرزبنانے کی باقاعدہ منظوری دی جائے گی۔۔۔۔۔

…………………………….پنجاب ،کے پی نے کوروناویکسین کیوں نہیں منگوائی ،اسد عمر کا پریشان کن مؤقف.اسلام آباد(آئی این پی) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر(این سی او سی )کے سربراہ اسدعمر نے کہا ہے کہ ویکسین لگانے سے بڑا چیلنج عوام کو ویکسن کی افادیت اور ویکسی نیشن کے لیے تیار کرنا ہے ،اتوار کو نجی ٹی وی پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے اسدعمر نے کہا کہ 75فیصد آبادی کوویکسین کرنا چیلنج نہیں جتنا انہیں بتاناکہ ویکسین لازمی ہے،انہوں نے بتایا کہ 25لاکھ سے زیادہ ویکسین پاکستان آچکی ہے10لاکھ کنسائنوویکسین اپریل کے وسط تک آجائیگی اور 40لاکھ ویکسین اپریل کے آخرتک آجائیگی،اسدعمر نے کہا کہ کسی صوبے نے ابھی تک ویکسین نہیں منگوائی صوبوں کواپنی آئنی ذمہ داری پوری کرنی چائیے سناہے سندھ حکومت نے کوروناویکسین کی پری بکنگ کاکہاہے، سندھ حکومت نے ابھی کوروناویکسین سے متعلق آرڈر نہیں دیا، پنجاب اورکے پی نے کوروناویکسین کیوں نہیں منگوائی جواب وہی دیں گے،انہوں نے کہا وفاق کوروناویکسین نیشن کیلئے اپنی ذمہ داری لے رہاہے وفاق نے صوبوں کو کورونا ویکسین منگوانے سے منع نہیں کیا، پرائیویٹ سیکٹرجہاں چاہے وہاں کوروناویکسین لگا سکتا ہے، وفاق تمام صوبوں کو ایک طرح ہی دیکھتاہے، امریکا کورونا ویکسین صر ف اپنے ہی شہریوں کیلئے بنارہاہے، ویکسین کی کمی ہے جس کی وجہ سے زیادہ ویکسین نہیں لے سکے،کابینہ میں ردوبدل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کابینہ میں کس کوکہاں لگاناہے وہ فیصلہ عمران خان کاہی ہے کون سی ٹیم کھلانی ہے یا برقرار رکھنی ہے اختیار وزیراعظم کا ہے کابینہ کے فیصلے مشترکہ ہوتے ہیں وفاقی وزیرکااختیارہوتاہے وہ سمری پر دستخط کرکے کابینہ کودیدے سمری کومنظورکرنایانہیں کرنایہ اختیارکابینہ کاہوتاہے ، اسدعمر نے کہا کہ( ن) لیگ اورپیپلزپارٹی ایک دوسرے سے ہی گلے شکوے کرتے ہیں،( ن) لیگ اورپیپلزپارٹی کی مفادات کی شراکت تھی نظریاتی نہیں صر ناجائز دولت کوبچانے کیلئے یہ دونوں جماعتیں ایک ہوئی تھیں، وزیراعظم نے کابینہ میں کہااپوزیشن کی طرف مت دیکھو وہ کیا کر رہی ہے اپنی تمام توجہ کارکردگی پر رکھو۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close