; ملتان (پی این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں ، مسائل کا واحد راستہ ڈائیلاگ ہیں ،ہمیں بھارت سے مذکرات کرنے میں کوئی گھبراہٹ نہیں، اگر ہندوستان آگے بڑھنا چاہتا ہے تو اسے بات چیت کا ماحول بنانا ہوگا،پاکستان کا دو ٹوک فیصلہ ہے ہندوستان کے
ساتھ تجارت نہیں ہو سکتی، جنوبی پنجاب کے حوالے سے کسی سازش کو پروان چڑھنے نہیں دیں گے، اگر کوئی بھی بیوروکریٹ صوبے کی رکاوٹ میں آیا میں اس سے ٹکرائوں گا،بہاولپور، ملتان میں سیکٹریٹ قائم رہے گا، تمام افسران کو اختیارات مکمل دئیے جائیں گے، بظاہر دیکھائی دے رہا ہے نواز شریف کو اب کوئی بیماری سے خطرہ نہیں، پاکستان واپس آنا چا ہیے،ایک فون کال پر فیصلے تبدیل ہونے والی چین کی قیادت کا اشارہ پاکستان کی طرف ہرگز نہیں ،ماحولیات کی ترقی اور گلوبل وارمنگ کے اثرات کے حوالے سے ترقی پذیر ممالک میں وزیراعظم عمران خان رول ماڈل ہیں۔اتوار کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف اقتدار میں رہے نہ رہے ،پی پی ،ن لیگ یا مخلوط حکومت ہو کوئی بھی شخص جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے اختیارات واپس نہیں لے سکتا،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی راہ میں جو بھی دیوار بنے گا اس سے ٹکرائو ںگا، یہ کسی فرد یا ذات کا مسئلہ نہیں بلکہ وسیب کے عوام کا مسئلہ ہے۔انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب کے تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، تمام وزراء اور وزیر اعلیٰ بزدار جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی پاسداری و نگہبانی کریں گے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان جلد جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں اختیارا ت کی واپسی کے نوٹیفکیشن کا معاملہ اٹھانے پرجنوبی پنجاب کے اراکین اسمبلی اور وزراء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا جس طرح مارچ 1940ء کی قرارداد میں پاکستان کے قیام کا فیصلہ ہوگیا تھا اسی طرح تحریک انصاف کے منشور کے مطابق جنوبی پنجاب صوبہ کا فیصلہ اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا۔ انہوںنے کہاکہ وسیب کے باسیوں کو ان کا حق ضرور ملے گا۔انہوں نے کہا کہ میں ملک سے باہر تھا واپس آیا تو میرے بیٹے زین قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے کے اختیارات واپسی کا نوٹیفکیشن واٹس ایپ کیا جس سے دیکھ کر حیران رہ گیا جس پر میں نے جنوبی پنجاب کے وزراء سے بات کی اور وزیراعلیٰ پنجاب سے رابطہ کیا جو خود اس نوٹیفکیشن سے لا علم تھے
کیونکہ یہ نوٹیفکیشن پنجاب حکومت کے خلاف سازش تھی۔نہ تو اس نوٹیفکیشن کی وزیراعلیٰ سے منظور لی گئی اور نہ ہی صوبائی کابینہ سے ، اس نوٹیفکیشن کے جاری کرنے کے عزائم کیا تھی ،یہ نوٹیفکیشن وزیراعظم عمران خان کے جنوبی پنجاب صوبے کے خواب اور تحریک انصاف کے منشور کی نفی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر سب کچھ لاہور میں ہونا ہے تو جنوبی پنجاب میں دفاتر کی تعمیر و مرمت کیلئے 4ارب روپے کیونکہ خرچ کئے گئے،آئی جی پنجاب و دیگر انتظامی افسران سے رابطہ کیا گیا انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے تمام اختیارات ایڈیشنل آئی جی سائوتھ کو منتقل کردیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جنوبی پنجاب میں ڈاکخانے کی ضرورت نہیں،وزیراعظم عمران خان نے اپنی سوچ کے مطابق جنوبی پنجاب صوبے کو اپنے منشور کا حصہ بنایا ہے اور انشاء اللہ اس سوچ کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کی صبح میری وزیراعلیٰ پنجاب سے اس معاملے پر ملاقات طے ہے،میں وزیراعلیٰ پنجاب سے اس نوٹیفکیشن کے حوالے سے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرونگا،ہم اب
جنوبی پنجاب کے حوالے سے کسی سازش کو پروان چڑھنے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب نے صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے جو جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے رولز آف بزنس میں مزید ترامیم کی سفارشات پیش کریگی۔ انہو ں نے کہا کہ عوا م سے کئے گئے وعدہ کے مطابق ملتان اور بہاولپور میں سیکرٹریٹ قائم ہوگا۔ تمام افسران کومکمل اختیارات مکمل دئیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت سے ہمیشہ دوستانہ تعلقات کی خواہش کی،پاکستان اور ہندوستان دونوں اٹیمی قوتیں ہیں،جوکسی جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں،دونوں ممالک کے مسائل کا حل واحد راستہ ڈائیلاگ ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمیںبھارت سے مذکرات کرنے میں کوئی گھبراہٹ نہیں،جب بھی دونوں ملکوں میں مذاکرات ہونے لگے تو بہت سے نشیب و فراز آئے۔انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت کا بھارت سے تجارت کے حوالے سے دو ٹوک فیصلہ ہے اگر ہندوستان آگے بڑھنا چاہتا ہے تو اسے بات چیت کا ساز گارماحول بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا اس وقت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پریشان کن ہے۔بھارت میں موجود کشمیری اور ایک بہت بڑی سیاسی قیادت نے 5اگست 2019ء کو کشمیر کے حوالے سے جاری کئے جانے والے بھارتی حکومت کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارت کی جانب سے کشمیریوں پرجاری بھارتی جارحیت پر آواز بلند کی ہے، چین کے ایران کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک فون کال پر فیصلے تبدیل ہونے والی چین کی قیادت کا اشارہ پاکستان کی طرف ہرگز نہیں کیونکہ چین کے پاکستان کے ساتھ کئے دہائیوں سے مثالی تعلقات ہیں۔ماحولیات کے حوالے سے امریکہ میں منعقدہ کانفرنس میں پاکستان کو مدوح نہ کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حالیہ دنو ںمیں جو بائیڈن انتظامیہ نے ماحولیات کے حوالے سے جو کانفرنس بلائی اس میں ان ممالک کو بلایا گیا جو آلودگی پھیلانے کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات کی ترقی اور گلوبل وارمنگ کے اثرات کے حوالے سے ترقی پذیر ممالک میں وزیراعظم عمران خان رول ماڈل ہیں، عمران خان وہ واحد لیڈر ہیں جنہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کی سنجیدگی کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان میں بلین ٹری کے منصوبے کو شروع کیا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے امریکہ میں جوبائیڈن انتظامیہ کے سپیشل انوائے اور سابق سیکرٹری آف سٹیٹ خط لکھا ہے جس میں انہیں بتایا ہے کہ ماحولیات ایک ایسا معاملہ جس میں امریکہ اور پاکستان کی پالیسی ایک جیسی ہے۔ دونوں ممالک ملکر اس پر بہت سا کام کرسکتے ہیں۔ مریم نواز کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ مریم صفدر کے بیرون ملک جانے کے حوالے سے مختلف اشارے سامنے آ رہے ہیں، رانا ثناء اللہ کا بیان دیکھیں جس سے نظر آتا ہے کہ مریم صفدر باہر جانا چاہتی ہیں ،گر مریم صفدر کے اپنے بیانات دیکھے جائیں تو یہ اشارے ملتے ہیں کہ ان کا بیرون ملک جانے کا کوئی پروگرام نہیں،یہ تو فیصلہ مریم نواز نے کرنا ہے باہر جانا ہے یہ پھر پاکستان رہنا ہے تاہم مریم صفدر کے بیرون ملک جانے پر عدالتوں کے احکامات کو دیکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی بیماری کو دیکھ کر عدالتوں نے انہیں باہر جانے کی اجازت دی۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف کے معاملے پر عدالت کے سامنے ایک بانڈ رکھا گیاکہ وہ علاج کروا کر واپس پاکستان آ جائیں گے۔عدالت نے نواز شریف کو بیماری دیکھ کر خاصی رعایت فراہم کی تاہم بظاہر اب دیکھائی دے رہا ہے نواز شریف کو اب کوئی بیماری سے خطرہ نہیں لیکن میری نظر میں نواز شریف کو پاکستان واپس آنا چاہئے،انہیں پاکستان کی عدلیہ پر اعتماد کرنا چاہئے اور عدالتوں کو اپنی صفائی فراہم کرنی چاہئے۔سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کی بطور لیڈر آف دی اپوزیشن تقرری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سینیٹ میں ان کی بطور لیڈر آف اپوزیشن تقرری کا فیصلہ پی ڈی ایم کی تقسیم کا موجب بنا،آج پی ڈی ایم میں شامل 9 جماعتیں پی پی اور اے این پی کو ا سکا ذمہ وار ٹھہرا رہی ہیں، تاہم یہ پی ڈی ایم کااندرونی معاملہ ہے ہم ا س پر نہیں بول سکتے۔انہوں نے کہا
کہ گیلانی صاحب کو ان کے اپنے اپوزیشن لیڈر نہیں مان رہے ہیں،پی ڈی ایم میں شامل 9 جماعتوں کے مطابق گیلانی صاحب بطور اپوزیشن لیڈر متنازعہ ہیں،اگر وہ غیر متنازعہ ہو جاتے ہیں تو وہ میرے شہر کے ہیں، میں انہیں مبارک باد پیش کرونگا۔ وزیر خزانہ کے تقرر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کابینہ میں تبدیلیاں معمولی بات ہے،اسد عمر پہلے وزیر خزانہ رہے اب وزارت کے ساتھ این سی او سی میں اہم ذمہ داری نبھا رہے ہیں، حفیظ شیخ اگر سینیٹر منتخب ہو جاتے تو وہ وزیر خزانہ کا کام جاری رکھتے لیکن سینیٹ میں پیسہ کے بل بوتے پر ووٹ خریدے گئے وزیراعظم عمران خان نے پہلے کہا سینیٹ میں پیسوں کی دکانوں کو بند ہونا چاہئے اور اوپن بیلٹ ہونا چاہئے لیکن سپریم کورٹ کی تشریح آنے کے بعد ہم نے عدالتی احکامات کی بجا آوری کی جدہ میں پاکستانی قونصلیٹ کے رویہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جدہ قونصلیٹ اور ان کا عملہ عوام کے خادم ہیں حکمران نہیں۔انہیں بیرون ملک پاکستانیوں کو بہترین خدمات کی فراہمی کے لئے رکھا گیا ہے۔ اگر ان کے رویہ کی کوئی شکایات سامنے آئے تو اس پر مکمل ایکشن لونگا۔ جو سب کے سامنے ہوگا۔اس موقع پر پی ٹی آئی ضلع ملتان کے صدر چودھری خالد جاوید وڑائچ ‘ چیئرمین ایم ڈی اے رانا عبدالجبار ودیگر عہدیدار موجود تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں