وہ 22ممالک جہاں سے کسی کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائیگی، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نیا سفری ہدایت نامہ جاری کر دیا

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نیا سفری ہدایت نامہ جاری کر دیا جس کے تحت ان ممالک کی فہرست میں اضافہ کیا گیا ہے جہاں سے مسافروں کی آمد پر مکمل پابندی ہے۔اتوار کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کٹیگری سی میں 22 ممالک شامل ہیں

اور ان ممالک پر سفری پابندیوں کی مدت میں 20 اپریل تک توسیع کر دی گئی ہے۔ کٹیگری سی میں جنوبی افریقہ، بزازیل، زمبابوے کینیا، تنزانیہ، روانڈا، موزمبیک، چلی اور وینزویلا سمیت 22 ممالک کے مسافروں کی آمد این سی او سی کی اجازت سے مشروط کی گئی ہے۔این او سی کے بغیر کورونا کیٹیگری سی میں شامل ممالک کے مسافروں کی پاکستان آمد پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔ان ممالک میں موجود پاکستانی پاسپورٹ، نائیکوپ اور پی او سی کارڈ ہولڈرز پاکستانی بھی وطن واپس نہیں آسکیں گے۔جبکہ کٹیگری اے کے ممالک کی تعداد کم کرکے 20 کردی گئی۔ کٹیگری اے میں شامل آسٹریلیا، بھوٹان چین، جاپان، سعودی عرب، سنگاپور اور سری لنکا سمیت دیگر ممالک کے مسافروں کے لیے کورونا ٹیسٹ کروانا لازمی نہیں ہے۔ پاکستان ریڈ لسٹ میں شامل، پاکستانیوں کا برطانیہ میں داخل بند لندن (آئی این پی)پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے پاکستان سے متعلق برطانوی حکومت کے فیصلے کو امتیازی سلوک قرار دے دیا،پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے پر برٹش پاکستانی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب کو خط لکھ دیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق ناز شاہ نے خط میں کہا ہے کہ پاکستان سے زیادہ اموات توبھارت، جرمنی اور فرانس میں ہورہی ہیں لیکن ریڈلسٹ میں ان ممالک کی بجائے پاکستان کو کیوں ڈالا، لگتا ہے بورس حکومت کورونا پرسیاست کھیل رہی ہے، برطانیہ نے کورونا کے باعث پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے جس کے تحت ایک ہفتے بعد کوئی پاکستانی برطانیہ میں داخل نہیں ہوسکے گا،فیصلے کے بعد پاکستان سے برطانیہ کی پروازوں کے کرائے بڑھ کر 2200سے 2400پانڈ تک پہنچ گئے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ

کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہےپیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔

close