لاہور(آئی این پی)مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید نے وزیراعظم عمران خان کی قومی سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران عقب میں بانیِ پاکستان کی تصویر نہ ہونے پر عمران خان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔پرویز رشید نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ روایت تو یہی رہی ہے کہ جب وزیراعظم خطاب فرمائیں تو عقب میں بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر ہو۔انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان سے بہت کچھ کے ساتھ ساتھ بانیِ پاکستان قائداعظم کی
تصویر بھی غائب ہے۔واضح رہے کہ اتوار کو وزیرِ اعظم عمران خان نے عوام کے ساتھ ٹیلی فون پر براہِ راست بات چیت کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ماسک پہننا شروع کریں،لاک ڈائون نہیں کر رہے‘اپنی فیکٹریاں بند نہیں کر رہے ،
وزیر اعظم عمران خان کی ٹیلی فون پر عوام سے اپیل۔اسلام آباد( آئی این پی) وزیر اعظم عمران خان نے عوام کو ماسک پہننے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی لہر یہ سب سے خطرناک لہر ہے ،ہم لاک ڈائون نہیں کر رہے،ہم اپنی فیکٹریاں بند نہیں کر رہے صرف تھوڑی تھوڑی پابندیاں لگا رہے ہیں تاکہ یہ لہر تیزی سے نہ پھیلے، اگر یہ پھیل گیا تو اس کا بہت برا اثر پڑے گا اور ہم لاک ڈائون لگانے پر مجبور ہو جائیں گے۔اتوار کو ٹیلی فون پر عوام سے براہ راست گفتگو کرنے سے پہلے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی لہر یہ سب سے خطرناک لہر ہے ، اگر اس طرح کی لہر آتی ہے جیسے یورپ، امریکہ اور برازیل میں آئی تو پابندیاں لگانی پڑتیں ،لاک ڈائون بڑی دیر تک لگانا پڑتا ،پہلے ہی ہمارے معاشی حالات ٹھیک نہیں تھے، ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیئے کہ اس نے ہمیں اس مشکل وقت سے بچایا، عمران خان نے عوام کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ماسک پہنا شروع کردیں، ہم لاک ڈائون نہیں کر رہے،ہم اپنی فیکٹریاں بند نہیں کر رہے صرف تھوڑی تھوڑی پابندیاں لگا رہے ہیں تاکہ یہ لہر تیزی سے نہ پھیلے، اگر یہ پھیل گیا تو اس کا بہت برا اثر پڑے گا اور ہم لاک ڈائون لگانے پر مجبور ہو جائیں گے ، عمران خان نے عوام سے کہا کہ اپنی بھی مدد کریں قوم کی بھی مدد کریں ماسک پہننا شروع کریں ،جب ساری دنیا کے اندر لاک ڈائون ہوا تو سب سے زیادہ اس ملک کے غریب لوگ متاثر ہوئے، امیر ترین ملک کے بھی غریب لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے، اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ایک سال میں لاک ڈائون کی وجہ سے دنیا کے اندر 15 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ جدھر جائیں ماسک پہنیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں