اسٹیٹ بنک ترمیمی آرڈیننس، جماعت اسلامی کا 8 اپریل کو گول میز کانفرنس بلانے کا اعلان

اسلام آباد(آئی این پی)جماعت اسلامی نے اسٹیٹ بنک ترمیمی آرڈیننس پر گول میز کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا،گول میز قومی مشاورت 8اپریل کو اسلام آباد میں ہوگی ، کانفرنس میں مختلف سیاسی جماعتیں اور معاشی ماہرین شرکت کریں گے، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم کی طرف سے دعوت نامے جاری کر دئیے گئے، جماعت اسلامی کے مطابق گول میز کانفرنس کے لیے مسلم لیگ( ن)، پی پی پی کو دعوت نامہ جاری کر دئیے گئے جبکہ

کانفرنس میں شرکت کے لیے ،اے این پی، جے یو آئی ف کو بھی دعوت دی گئی ہے، وفاقی وزیر خزانہ میاں حماد اظہر کو بھی گول میز کانفرنس کی دعوت دی گئی ہے اس سلسلے میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا سابق وزیر اعظم ومسلم لیگ( ن) کے رہنما شاھد خاقان عباسی سے رابطہ ہوا ہے ، جس میں ا سٹیٹ بینک ترمیمی آرڈیننس پر تبادلہ خیال کیا گیا ، سراج الحق نے شاہد خاقان عباسی کو گول میز کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہےپیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ

ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں