اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان میں چین کی تیارکردہ ایک اور کورونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کا اجازت نامہ طلب کرلیا گیا، ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کورونا ویکسین کی منظوری دے گا،تفصیلات کے مطابق چین کی تیارکردہ تیسری کورونا ویکسین پاکستان لانے کی تیاریاں جاری ہے ، پاکستان میں کورونا ویک ویکسین کے ہنگامی استعمال کا اجازت نامہ طلب کرلیا گیا ہے، لاہور کی کمپنی نے چینی ویکسین کی منظوری کیلئے درخواست جمع کرادی، لاہور کی کمپنی
سرجیکل،طبی آلات کی امپورٹ، ایکسپورٹ کرتی ہے،ذرائع کے مطابق کوروناویک ویکسین چینی کمپنی سائینو ویک لائف سائنسز کی تیار کردہ ہے، کمپنی نے ڈریپ کو کورونا ویک کے کلینیکل ٹرائلز کاڈیٹا جمع کرا دیا ، ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کورونا ویکسین کی منظوری دے گا، ویکسین کو رواں ماہ ڈریپ سے منظوری ملنے کا امکان ہے،ذرائع وزارت صحت نے کہا ہے کہ کورون اویک ان ایکٹیویٹڈ ویکسین 2 ڈوزز پرمشتمل ہے، یہ ویکسین منفی 2تا 8درجہ حرارت پر زخیرہ ہوتی ہے،یاد رہے چین میں تیار کردہ سائینو فارم اور کین سائینو ویکسین پاکستان میں استعمال کی جارہی ہے۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہےپیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق
قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں