پیپلزپارٹی اگر بے اصولی پر قائم رہی تو ساتھ چلنا مشکل ہوگا، لیگی رہنما

لاہور(آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اگر بے اصولی پر قائم رہی تو ساتھ چلنا مشکل ہوگا، پیپلزپارٹی سینیٹ کے معاملے پر اپنی غلطی تسلیم کرے، پیپلزپارٹی کی بے اصولی قابل معافی نہیں، اس پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، ہفتہ کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا کل کا فیصلہ حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا، حکومت ووٹ چوری کرتے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی، ووٹ کی

عزت کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، ملک میں آئین و قانون کی عملداری نہیں ہے، دھاندلی کا شور مچا کر آگے آنیوالے خود دھاندلی کی پیداوار ہیں،رانا ثنا اللہ نے کہاکہ 20پریذائیڈنگ آفیسرز کو نوکری سے برخاست کیا جائے، ڈسکہ الیکشن چرانے میں وزیراعظم اور وزیراعلی خود ملوث ہیں، ان کو نااہل قرار دیکر سزا دی جائے، ووٹ چوروں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ووٹ چور، چینی چور، آٹا چور، ادویات چور کیخلاف جدوجہد جاری رکھے گی، پیپلزپارٹی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کیلئے جو حمایت حاصل کی وہ غلط ہے، اگر اپوزیشن لیڈر لانا چاہتی ہے تو مطالبہ پی ڈی ایم اجلاس میں رکھے، پی پی اگر بے اصولی پر قائم رہی تو ساتھ چلنا مشکل ہوگا۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہےپیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں

ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں