اسلام آباد ( آئی این پی ) کوویڈ 19کے علاج کے نام پرایک نجی ہسپتال کے ڈاکٹر کے غلط علاج کی زد میں آنے والے ایک آرتھو پیڈک ڈاکٹر کی آڈیو سامنے آگئی جس میں انہوں نے لوگوں کو منع کیا کہ وہ اس کا خود علاج کر لیں نا کہ غلط ڈاکٹروں کے ہاتھوں چڑھ کر اپنی زندگی گنوا بیٹھیں ۔ وہ خود ہی ایک اناڑی ڈاکٹر کی ادویات استعمال کرکے موت کے قریب جاپہنچے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سوشل میڈیا پر الطاف نامی اسلام آباد کے آرتھوپیڈک
ڈاکٹر کی ایک آڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ انہیں کورونا ہوا تو ایک نجی ہسپتال میں کورونا کا علاج کرنے والے معروف ڈاکٹر کے پاس گئے اور اپنے لاکھوں روپے خرچ کر ڈالے تاہم اس ڈاکٹر شازلی نے بیماری کی مناسبت سے متعلقہ ادویات دینے کی بجائے تکے سے کام چلایا اور ریمیڈی سوئیر سمیت دیگر ایسی سخت انٹی بائیوٹیک اور زہریلی ادویات دیں جس سے ان کا شوگر لیول بڑھ گیا ۔ گردے ، پھیپھڑے اور جگر بھی متاثر ہو گیا اور وہ بستر مرگ پر جا پہنچے اور انہیں خطرہ لاحق ہو گیا کہ وہ چند دنوں کے مہمان ہیں ۔ تاہم کچھ دن بعد انہیں ایک اور دوست ڈاکٹر مبین خان (ماہر امراض جلد) کا فون آیا تو انہوں نے کہا کہ وہ ان کے پاس آجائیں ۔ ڈاکٹر الطاف کے مطابق جب وہ ڈاکٹر مبین کے پاس گئے اور انہوں نے ادویات اور نسخہ دیکھا تو مجھے یہ گولیاں استعمال کرنے سے منع کر دیا اور کہا کہ آپ بیماری سے نہیں بلکہ ان گولیوں کے زہر سے مر رہے ہیں اس لئے آپ ان کا استعمال فوری طور پر ترک کر دیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جونہی یہ ادویات ترک کی تو میں ٹھیک ہوتا چلا گیا اور تین دنوں کے اندر اندر میں اب کافی حد تک صحتیاب ہو چکا ہوں ۔ اس لئے میری ان تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ اگر انہیں کورونا نام کی کسی بیماری کی تشخیص ہوتی ہے تو وہ برائے مہربانی ایسے ڈاکٹروں سے باز رہیں ۔ اگر کسی کو مزید مشورے کی ضرورت ہو تو وہ مجھ سے بھی رابطہ کر سکتا ہے ۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے
نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہےپیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں